جَزَاءً مِّن رَّبِّكَ عَطَاءً حِسَابًا
تمہارے رب کی طرف سے جزاء اور انعام ہوگا جو اعمال کے مطابق دیا جائے گا۔
(ف 2) ﴿مَفَازًا﴾کے ایک لفظ میں جنت کے لذائذ روحانی اور جسمانی کی پوری تفصیل بیان کردی ہے ۔ غرض یہ ہے کہ وہ تمام جذبات مسرت واجتہاج جو تمہارے دلوں میں موجزن ہوتے ہیں اور جن کی تکمیل کے لئے تم یہاں بےقرار اور بےچین رہتے ہو وہ اگر کہیں کامیابی اور کامرانی کے ساتھ پائے جائیں گے تو جنت وہی جگہ ہے بامراد ہونے کی اور جذبات وخواہشات کی تکمیل کی ۔ اس لئے کوشش کرنا ہے تو اس کے لئے کرو اور دوڑ دھوپ اگر مفید ہے تو اس کے لئے ورنہ یہ دنیا تو باوجود اپنی زیب اور زیبائش بالکل عارضی ہے اور ہر لمحہ زوال پذیر ہے ۔ اور یہاں کی مسرتیں ایسی نہیں کہ ان کو خالصتاً مسرتوں سے تعبیر کیا جاسکے ۔ یہاں ہر آسودگی کے بعد عسر اور تنگی ہے ۔ اور ہر خوشی کے بعد غم ہے اور یاس ومحرومی ۔ حل لغات : عَطَاءً حِسَابًا۔ کافی یا بہت زیادہ ۔ جیسا کہ ابن قتیبہ نے تشریح کی ہے ۔