وَيَقُولُونَ طَاعَةٌ فَإِذَا بَرَزُوا مِنْ عِندِكَ بَيَّتَ طَائِفَةٌ مِّنْهُمْ غَيْرَ الَّذِي تَقُولُ ۖ وَاللَّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ ۖ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا
(منہ پر) یہ کہتے تو ہیں کہ اطاعت اختیار کرلی۔ جب تمہارے پاس سے اٹھ کر باہر نکلتے ہیں تو ان میں سے ایک جماعت، تمہاری کہی ہوئی بات کے خلاف رات کے وقت جمع ہو کر مشورے کرتی ہے۔ ان کی راتوں کی سرگوشیاں اللہ لکھ رہا ہے۔ آپ ان سے اعراض فرمائیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں۔ اللہ تعالیٰ کافی ہے کارساز
(ف3) ﴿طَاعَةٌ﴾بصورت رفع اس کے معنی یہ ہیں کہ اطاعت کا ملہ میں کوئی انقطاع وتجدد نہیں یعنی جب کہ منافق آپ (ﷺ) کے پاس ہوتے ہیں ، اس وقت غیر مشروط اور غیر متغیر اطاعت کا یقین دلاتے ہیں اور جب الگ ہوتے ہیں اسلام کے خلاف حیل وتدابیر تلاش کرتے ہیں ، فرمایا آپ ان سے زیادہ تعرض نہ فرمائیں ، توکل رکھیں ، اللہ آپ (ﷺ) کا ناصر ووکیل ہے ۔