أَيْنَمَا تَكُونُوا يُدْرِككُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنتُمْ فِي بُرُوجٍ مُّشَيَّدَةٍ ۗ وَإِن تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ يَقُولُوا هَٰذِهِ مِنْ عِندِ اللَّهِ ۖ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَقُولُوا هَٰذِهِ مِنْ عِندِكَ ۚ قُلْ كُلٌّ مِّنْ عِندِ اللَّهِ ۖ فَمَالِ هَٰؤُلَاءِ الْقَوْمِ لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثًا
تم جہاں کہیں بھی ہو موت تمہیں پالے گی۔ چاہے تم مضبوط قلعوں میں ہو اور اگر انہیں کوئی بھلائی ملتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر کوئی برائی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تیری طرف سے ہے۔ انہیں فرما دو کہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ انہیں کیا ہوگیا کہ کوئی بات سمجھنے کے قریب نہیں آتے
موت کی ہمہ گیری : (ف2) اس آیت میں موت کی ہمہ گیری کا تذکرہ ہے ، مقصد یہ ہے کہ موت کا ڈر وجہ تخلیف نہ ہو ، موت جھونپڑے سے لے کر قصر سفید تک سب کو شامل ہے ، اس کی فرمانروائی اتنی وسیع ہے کہ وہ لوگ بھی جو ہزاروں قسمتوں کے مالک ہیں ، اس سے نہیں بچتے ۔ (ف3) منافقین کی بےسمجھی کا ذکر ہے کہ وہ ہر ابتلاء کو حضور (ﷺ) کے تشادم تفاول نہیں بن سکتا ۔ حل لغات : فَتِيل: باریک ریشہ جو کھجور کی گٹھلی میں ہوتا ہے ۔ بُرُوجٍ: جمع برج کے معنی ظہر کے ہوتے ہیں ، اس لئے اس سے مراد نمایاں عمارت ہے ۔