سورة الإنسان - آیت 2

إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَّبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہم نے انسان کو ایک مخلوط نطفے سے پیدا کیا تاکہ اس کا امتحان لیں اور اس غرض کے لیے ہم نے اسے سننے اور دیکھنے والا بنایا

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اپنی حقیقت کی طرف دیکھو ف 2: انسان جو کبر وغرور کا پیکر بن جاتا ہے ۔ اور یہ سمجھتا ہے ۔ کہ میں اب دنیا میں کسی شخصیت کا محتاج نہیں ہوں ۔ اس کی اصل حقیقت کی جانب متوجہ فرمایا ہے ۔ آج جو یہ بغض وعناد کا مظاہر کرتا ہے ۔ اور حق وصداقت کی آواز کو سن کر اکڑا ہوا گزرجاتا ہے اسے معلوم بھی ہے ۔ کہ اس کی پیدائش میں کن عناصر کو دخل ہے ؟ کیا یہ وہی انسان نہیں ہے جس کو ایک ناپاک قطرہ آب سے پیدا کیا گیا ہے ۔ اور جو اس کا سمجھ بوجھ اور شمع بصر کی قوتیں دے رکھی ہیں تو اس لئے کہ اس کو مکلف بنائیں ۔ مگر یہ ہے ۔ کہ ان کا غلط اور ناجائز استعمال کرتا ہے *۔