سورة المزمل - آیت 11

وَذَرْنِي وَالْمُكَذِّبِينَ أُولِي النَّعْمَةِ وَمَهِّلْهُمْ قَلِيلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ان جھٹلانے والے خوش حال لوگوں سے نمٹنے کا کام آپ مجھ پر چھوڑ دیں اور انہیں کچھ مدت کے لیے اسی طرح رہنے دیں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

امراء کیوں مخالفت کرتے ہیں ! (ف 1) حضور (ﷺ) نے جب اپنی بعثت کا اعلان کیا تو حسب دستور جن لوگوں نے انکار کیا وہ مفلس اور قلاش لوگ نہ تھے ۔ بلکہ وہ لوگ تھے جو صاحب مال ومنال تھے ۔ اور ابتداء سے یہ سنت چلی آرہی ہے کہ حق وصداقت کی مخالفت میں بھی رؤسا کا طبقہ پیش پیش رہتا ہے ۔ اور اس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ غرباء کا دین سے کوئی تصادم نہیں ہوتا ان کی آرزوئیں اور خواہشیں نہایت محدود اور ادنی قسم کی ہوتی ہیں ۔ مگر یہ اکابر سیادت وقیادت کے خواہاں اور منصب وجاہ کے متوالے ہوتے ہیں اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ قانون واخلاق کی کوئی پابندی ان پر عائد نہ ہو ۔ مذہب کی پہلی لڑائی انہیں اغراض کی اصلاح کے لئے ہوتی ہے ان کی ریاست چھن جاتی ہے ان کی قیادت باقی نہیں رہتی دولت وثروت بھی خطرے میں پڑجاتی ہے ۔ اور سب سے بڑی بات یہ کہ مذہب قانون واخلاق کی مساوات کی بناء پر ان خواہشات نفس کی تکمیل نہیں ہونے دیتا اور مطالبہ کرتا ہے کہ ا نسانی خون اور انسانی حرمت واعزاز کے سلسلہ میں بڑے چھوٹے اور امیروغریب کا کوئی امتیازباقی نہ رکھا جائے۔ پھر اس پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ اپنی تربیت کے لئے ان غریبوں کو چن لیتا ہے جن کو یہ لوگ حقیر وذلیل جانتے ہیں اور پھر ان کی روحانیتوں کو اتنا مجلی کردیتا ہے کہ یہ ان لوگوں پر حکومت کرتے ہیں ۔ اس لئے فرمایا کہ اگر یہ ارباب تنعم آپ کے پیغام کو نہیں مانتے اور آپ کی راہ میں مشکلات کا ایک پہاڑ حائل کرنا چاہتے ہیں تو قطعاً پرواہ نہ کریں ۔ ان کو پسند ہے مہلت دیں اس کے بعد ان کو ہمارے پاس پاجولاں کشاں کشاں آنا ہے ۔ ان کے لئے جہنم ہے اور ایسا کھانا ہے جو گلے میں پھنس کررہ جائے ۔ جہاں آگ ہے تپش ہے اور عذاب الیم ہے ۔ فرمایا کہ ان لوگوں کو اس دنیائے دوں پر ناز ہے اور یہ اس زندگی کی بھول میں ہیں ۔ حالانکہ یہ ساری بساط الٹنے کو ہے یہ زمین اپنی وسعتوں اور شادابیوں کے باوجود اللہ کے بیک ارادہ تحریک متاثر ہوکر کانپے گی اور یہ پہاڑ اپنی بلندیوں سمیت لرزیں گے اور یوں ہوجائینگے جس طرح بالو کا ٹیلہ ہوتا ہے ۔ شاہد اسے غرض یہ ہے کہ قیامت کے دن اللہ کے حضور میں آپ تمہاری تکذیب اور تمہارے ایمان کی گواہی دینگے اور بتائیں گے کہ کن لوگوں نے دعوت اسلام کو قبول کیا اور اللہ کی رضا کے جو یا ہوئے ۔ اور کون محروم رہے اور اس کے سخط وغضب کا ہدف بنے ۔