وَلَن يُؤَخِّرَ اللَّهُ نَفْسًا إِذَا جَاءَ أَجَلُهَا ۚ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
جب کسی کی مہلت پوری ہوتی ہے تو اللہ کسی شخص کو مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔
مرد مسلمان کا اللہ سے تعلق (ف 1) مرد مسلمان کی وابستگی اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس نوع کی ہے کہ وہ مذہباً مجبور ہے کہ کسی وقت بھی اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل نہ ہو ہر آن اسی کی ذات میں غوروفکر اور اس کے احکام کے ساتھ شغف ضروری ہے بڑے سے بڑا تعلق بھی اس کے لئے اس تعلق وارادت کے مقابلہ میں ہیچ ہے جو اس کو اس حسن مطلق کے ساتھ ہے۔ وہ زندگی کے تمام شعبوں میں ہر لحظہ اور ہر آن یہ خیال رکھتا ہے کہ اس کی حرکات اور اعمال وجوارح تک اللہ کے رنگ میں ڈوبا ہوا ہوتا ہے﴿وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ صِبْغَةً﴾ اس کو حکم دیا گیا ہے کہ دیکھو دنیا میں رہو کہ مال واولاد کی محبت تم کو الجھا نہ دے اور تمہارے دامن کو شرک آلود نہ کردے ۔ مال کے اکتساب میں سعی بلیغ ضروری ہے زیادہ سے زیادہ مال ودولت جمع کرو سیم وزر کے ڈھیر اپنے سامنے لگالو ۔ اسی طرح اولاد پیدا کرو اعوان وانصار بڑھاؤ۔ مگر یہ چیزیں اللہ کی محبت کے ازدیادکاباعث ہوں نہ کہ اپنی طرف تم کو مائل کردیں ۔ جب اس کو ضرورت ہو تو یہ خزانے بےدریغ اس کی راہ میں لٹا دو اور تمام دولت نچھاور کردو اور اولاد کی ضرورت ہو تو اس سے بھی دریغ نہ کرو اسلامی فوج میں بھیج دو ۔ اگریہ کیفیت دل میں موجود ہو اور یہ عزائم ہوں تو پھر غفلت اور تساہل کے پردے اس پر اثر انداز نہیں ہوتے ہیں ۔ فرمایا جو کچھ اللہ تعالیٰ نے تمہیں دے رکھا ہے اس کو اللہ کی راہ میں صرف کرو ۔ اس سے قبل کہ موت کے چنگل میں گرفتار ہوجاؤاور فنا کا فرشتہ آموجود ہو کیونکہ اس وقت دل میں حسرتیں پیدا ہوں گی جو پوری نہ ہوسکیں گی ۔ اس وقت یہ خواہش ہوگی کہ کاش موت کے لمحات میں کچھ تاخیر ہوجاتی اور چندے خیرات اور صدقات کی مہلت مل جاتی اور صلاح وتقویٰ کے مواقع میسر آجاتے ۔ مگر یہ ناممکن ہے موت کا وقت مقرر ہے اس میں ایک ثانیہ اور ایک لمحہ کی تاخیر نہیں ہوتی ۔ بڑے سے بڑا آدمی باوجود اپنی جلالت قدر کے اس کے سامنے اپنے کو جھکادیتا ہے اور یہ تسلیم کرتا ہے کہ موت کی قوتیں اس کی عقل وبصیرت سے زیادہ زبردست ہیں ۔ پھر جب یہ حقیقت ہے کہ ہر نفس کو مرنا ہے اور یہ بھی درست ہے کہ موت ایک لمحہ کے لئے بھی ٹل نہیں سکتی تو کیا حالات کا تقاضا یہ نہیں ہے کہ اپنی تمام قوتوں اور صلاحیتوں کے ساتھ مسلمان میدان جہاد میں آجائیں اور اعلاءکلمۃ اللہ کے لئے مقدور بھر سعی کریں ۔