عَسَى اللَّهُ أَن يَجْعَلَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ الَّذِينَ عَادَيْتُم مِّنْهُم مَّوَدَّةً ۚ وَاللَّهُ قَدِيرٌ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
امید ہے کہ اللہ تمہارے اور ان کے درمیان محبت پیدا کر دے جن سے تمہاری دشمنی ہے، اللہ بڑی قدرت والا اور غفور و رحیم ہے۔
(ف 2) جب یہ آیتیں نازل ہوئیں تو مسلمانوں کی گردنیں اطاعت اور فرمانبرداری میں جھک گئیں اور انہوں نے اللہ کے سوا تمام لائق دنیا کو جو اس کی راہ میں حائل ہوسکتے تھے چھوڑ دیا ۔ اور اس سختی کے ساتھ اپنے غیر مسلم عزیزوں سے قطع تعلق کیا کہ اس میں کچھ قساوت کی آمیزش ہوگئی اور خطرہ پیدا ہوگیا کہ کہیں یہ بغض وعناد ان عزیزوں کو اسلام سے دور نہ کردے ۔ اس لئے سمجھادیا کہ قطع تعلق کے یہ معنی نہیں ہیں کہ تم ان کو ہمیشہ کے لئے کفر کی آغوش میں دے دو ۔ بلکہ تعلقات کی نوعیت ایسی ہو کہ وہ تمہارے جذبہ دینی کی تو قدر کریں مگر اس کے ساتھ وہ تم سے متنفرنہ ہوجائیں ۔ کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جو عنقریب اسلام کو قبول کرنے والے ہیں اور تمارے موجودہ خیالات ان کے متعلق بدلنے والے ہیں اس لئے کفر سے تنفر میں انتی لچک برقرار رکھو کہ پھر ان کو گرم جوشی کے ساتھ اپنی برادری میں داخل کرسکو ۔ حل لغات: مَوَدَّةً۔ دوستی ۔