سورة الممتحنة - آیت 6

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيهِمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ ۚ وَمَن يَتَوَلَّ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ابراہیم اور ان کے ساتھیوں کے طرز عمل میں تمہارے لیے اور ہر اس شخص کے لیے بہترین نمونہ ہے جو اللہ اور آخرت کا امیدوار ہے، جو اس سے انحراف کرے تو اللہ بے نیاز اور لائق تعریف ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

اللہ کی محبت میں غلو (ف 1) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کے عقیدتمندوں میں جو بات تتبع اور اقتداءکے لائق تھی وہ یہ تھی کہ یہ لوگ صرف اللہ سے محبت رکھتے تھے اور اس محبت کے باب میں اتنا غلو تھا کہ وہ عقل وخرد کے ظاہری اقتضا کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے ۔ جب ضرورت محسوس کرتے تھے کہ اب محبوب حقیقی کو خوش کرنے کے لئے اپنے لخت جگر کے حلقوم پر چھری پھیر دینا ضروری ہے تو ان کو قطعاً تامل نہ ہوتا ۔ دل میں جذبات پدری اس درجہ ہیجان میں آئے کہ عشق الٰہی پر غالب آسکیں اور نہ ارادہ وعزم میں کوئی تزلزل پیدا ہوتا ہاتھ بڑھتے اور اپنے بیٹے اور عسائے پیری کے گلے پر خنجر چلا دیتے ۔ یہ وہ جذبہ اطاعت ہے جو خدا مسلمانوں میں پیدا کرنا چاہتا ہے کہ جب یہ معلوم ہوجائے کہ منشائے الٰہی کیا ہے تو پھر سوچنا گناہ ہے ۔ اس وقت ضروری ہوتا ہے کہ منشاء کی تکمیل کے سلسلہ میں اگر عزیز ترین تعلقات کو بھی چھوڑنا پڑے تو چھوڑ دیئے جائیں ۔ اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ اگر تم میں یہ جذبہ نہیں پیدا ہوتا ہے تو یاد رکھو اللہ کو اس بات کی بالکل ضرورت نہیں وہ بےنیاز ہے اور لائق صدہزار حمدوستائیش ہے ۔ یہ ایثار وقربانی خود تمہاری تعمیر کے لئے ازبس لازمی ولابدی ہے اگر اس کو اختیار کرتے ہو تو تمہاری زندگی جاوید سراسر کامیاب ہے ۔ اور اگر نہیں اختیار کرتے ہو تو پھر اللہ کا تم کچھ نہیں بگاڑ سکتے ۔ حل لغات: أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ۔ اچھا اور لائق عملی نمونہ۔