يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِم بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُم مِّنَ الْحَقِّ يُخْرِجُونَ الرَّسُولَ وَإِيَّاكُمْ ۙ أَن تُؤْمِنُوا بِاللَّهِ رَبِّكُمْ إِن كُنتُمْ خَرَجْتُمْ جِهَادًا فِي سَبِيلِي وَابْتِغَاءَ مَرْضَاتِي ۚ تُسِرُّونَ إِلَيْهِم بِالْمَوَدَّةِ وَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا أَخْفَيْتُمْ وَمَا أَعْلَنتُمْ ۚ وَمَن يَفْعَلْهُ مِنكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ
اے ایمان والو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ، تم ان کے ساتھ دوستی چاہتے ہو حالانکہ جو حق تمہارے پاس آیا ہے وہ اس کو ماننے سے انکار کرچکے ہیں اور وہ صرف اس بنا پر تمہیں تمہارے وطن سے نکال چکے ہیں کہ تم اللہ پر ایمان لائے ہو۔ جو تمہارا رب ہے، اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے کے لیے اور میری رضا جوئی کی خاطر اپنے گھروں سے نکلے ہو تو اس کے باوجود تم چھپا کر ان کو دوستی کا پیغام بھیجتے ہو حالانکہ جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو علانیہ کرتے ہو ہر بات کو میں اچھی طرح جانتا ہوں، جو شخص بھی تم میں سے ایسا کرے یقیناً وہ سیدھے راستے سے گمراہ ہوجائے گا۔
سورہ الممتحنہ (ف 2) اس سورۃ کی شان نزول یہ ہے کہ جب حضور (ﷺ) نے یہ طے کیا کہ مکہ میں دس ہزار قدسیوں کے ساتھ داخل ہوں تو حاطب بن ابی بلتعہ جو ایک صحابی تھے انہوں نے ازراہ بشریت ایک مکتوب مکہ والوں کو لکھا اور مسلمانوں کے عزائم سے ان کو قبل ازوقت آگاہ کردینے کی نیت سے اس کو ایک عورت کے ہاتھ بھجوادیا۔ان کی غرض محض یہ تھی کہ اس طرح مکے والے میرے ممنون ہوں گے اور لڑائی کے وقت میرے اہل وعیال سے جو مکہ میں تھے تعرض نہیں کرینگے ۔ یہ یہ ایک نوع کی کمزوری تھی ۔ حاطب سادگی کی وجہ سے اس کے خطرناک نتائج پر متنبہ نہیں ہوسکے ۔ ان کا خیال تھا کہ حضور (ﷺ) اللہ کے سچے رسول ہیں ۔ اس لئے شکست کی تو کوئی وجہ نہیں البتہ میری اس حرکت سے اتنا ہوگا کہ میرے بچے محفوظ رہیں گے اور ان کو کوئی گزند نہیں پہنچے گا ۔ حضور (ﷺ) کو وحی کے ذریعے اس بات کا علم ہوگیا اور یہ سازش ناکام رہی ۔ اس پر یہ آیات نازل ہوئیں اور بتایا گیا کے منکرین کے ساتھ اس قسم کے دوستانہ تعلقات کس درجہ مضر اور ناموزوں ہیں۔ دشمنوں سے تعلقات نہ رکھو (ف 1) اس سورت میں مسلمانوں کو متنبہ کیا ہے کہ تمہارے دوستانہ تعلقات ایسے لوگوں سے قطعاً استوار نہیں ہوسکتے جو میرے اور تمہارے یکساں دشمن ہیں ۔ جو تمہارے وجود کو اور تمہاری زندگی کو کسی عنوان بھی گوارا نہیں کرتے ۔ یہ محض تمہاری سادگی ہے کہ تم ان کی طرف محبت کا ہاتھ بڑہاتے ہو اور خلوص اور داد کی دعوت دیتے ہو ۔ ان کی ادا یہ ہے کہ وہ تمہارے مذہب کا مضحکہ اڑاتے ہیں اور تمہیں قطعا حق پر نہیں سمجھتے۔ تم نے دیکھ لیا کہ انہوں نے تمہارے پیغمبر کو مکہ سے نکال دیا محض اس عمل کی پاداش میں کہ تم ان کے بتوں کے سامنے نہیں جھکتے ہو اور اللہ کو مانتے ہو جو تمہارا پروردگارہے ۔ یہ کس قدر ناموزوں بات ہے کہ جن لوگوں کی عداوت اور دشمنی نے تمہیں ہجرت پر مجبور کیا جن کے خلاف تم جہاد کے لئے تیاری کررہے ہو انہیں سے ساز باز کیا جائے ۔ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم ان معاملات کو نہیں جانتے اور ہماری آنکھوں سے یہ واقعات چھپے رہیں گے ؟ واضح رہے کہ یہ محض غلط فہمی ہے ہم کو تمہاری ایک ایک حرکت معلوم ہے چاہے وہ پوشیدہ ہو یا اعلانیہ۔ یہ اتنا بڑا جرم ہے کہ اس کو کھلم کھلا گمراہی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے ۔ تم لوگ تو انہیں اپنے اسرار سے مطلع کرتے ہو محض اس لئے کہ تم کو تقرب حاصل ہو مگر وہ تمہارے اس درجہ دشمن اور مخالف ہیں کہ اگر تم ایمان کی نعمت سے یک قلم محروم ہوجا اور پھر کفر کی طرف پلٹ جا اہل وعیال کی محبت میں مکہ والوں کو مدد دینا مسلمانوں کے مفاد کی کس درجہ پامالی ہے جانتے ہو ۔ قیامت کے دن تمہاری اولاد اور رشتہ دار تمہیں کوئی نفع نہیں پہنچا سکیں گے ۔ اس وقت جس رشتہ کی حاجت ہوگی اور جو محبت کام آئے گی وہ رشتہ وہ ہوگا جو مسلمان کا مسلمان کے ساتھ ہے ۔ اور وہ محبت وہ ہوگی جو مسلمان کی مسلمان کے ساتھ ہے ۔ یہ مادی رشتے اور یہ خون کے علائق اللہ تعالیٰ کی گرفت سے نہیں بچا سکیں گے ۔ حل لغات : أَوْلِيَاءَ۔ جمع ۔ ولی ۔ دوست ۔ سَوَاءَ السَّبِيلِ۔ راہ راست ۔