سورة النسآء - آیت 9

وَلْيَخْشَ الَّذِينَ لَوْ تَرَكُوا مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّيَّةً ضِعَافًا خَافُوا عَلَيْهِمْ فَلْيَتَّقُوا اللَّهَ وَلْيَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور چاہیے کہ وہ اس بات سے ڈریں کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے ناتواں بچے چھوڑ جاتے وہ ان کے ضائع ہوجانے سے ڈرتے۔ پس وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہیں اور سیدھی بات کہا کریں

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) یہ خطاب ان لوگوں سے ہے جو مریض کے پاس بیٹھتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ وہ دوسروں کے لئے زیادہ سے زیادہ وصیت لکھوا لیں اور اصل ورثا کو محروم رکھیں، فرمایا یہ حرکت نہایت مذموم ہے ، ان کو سوچنا چاہئے کہ اگر یہی پوزیشن انکی ہو تو وہ کیا کریں ، یعنی اگر ان کے چھوٹے چھوٹے بچے ہوں تو کیا یہ گوارا کریں گے کہ ان کے لئے کچھ نہ چھوڑ جائیں ۔ حل لغات: قَوْلًاسَدِيدًا: ڈھب کی بات ۔