سورة الرحمن - آیت 44

يَطُوفُونَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ حَمِيمٍ آنٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

وہ اسی جہنم کے کھولتے ہوئے پانی کے درمیان چکر کاٹیں گے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

گنہگار پہچانے جائینگے (ف 2) غرض یہ ہے کہ یہ مجرمین کا گروہ اپنی بداعمالیوں میں ممتاز اور منفرد حیثیت رکھے گا اور اپنی بےنور شکل وصورت اور سیاہ چہروں کی وجہ سے صاف پہچاناجائے گا ۔ ان کو دیکھتے ہی خوف زدہ ہوکر ہر شخص کہہ اٹھے گا کہ ان لوگوں نے دنیا میں کسب انوار کی سعی نہیں کی ۔ انہوں نے دنیوی عزت ووجاہت کے لئے اللہ کا پیغام ٹھکرایا ہے ۔ اس لئے آج زشت رو ہیں اور نحوست کا پیکر ہیں ۔ ان کو سر کے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا جائیگا اور پاؤں باندھ لئے جائینگے اور پھر جہنم میں پھینک کر کہا جائیگا کہ یہ وہ مقام غضب وسخط ہے جس کا تم انکار کرتے تھے ۔ یہاں ہر نوع کی تکلیف کا سامنا ہے اور ہر قسم کے دکھ برداشت کرنا ہے یہاں کھانے کو زقوم ملے گا ۔ اور پینے کو کھولتا ہوا پانی ۔ (معاذ اللہ) حل لغات : آنٍ۔ نہایت گرم ۔