ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ
قٓ، قسم ہے قرآن مجید کی
سورۃ ق فرمایا کہ قرآن کی لفظی ومعنوی بزرگی اور عظمت خود قرآن پر دال ہے اور جس شخص نے اس صحیفہ مقدس کا بغور مطالعہ کیا ہے وہ اس کے محاسن سے متاثر ہو کر مجبور ہوجاتا ہے کہ اس کی سچائی پر گواہی دے اور یہ کہہ دے کہ اتنی بڑی کتاب ، اتنا مکمل زندگی کا پروگرام ، اور اتنے خوارق علمیہ کا حامل مجموعہ ناممکن ہے کہ انسانی دماغ کی اختراع وایجاد قرار دیا جاسکے ۔ مگر ان مکے کے ناسمجھ لوگوں کو اس کتاب ہدیٰ کی رفعتوں کا اندازہ نہیں ہوتا ۔ انہیں اس بات پر تعجب ہوتا ہے کہ ان میں سے ایک آدمی کیونکر منصب نبوت پر فائز ہوسکتا ہے ۔ ان کے نزدیک پیغمبر کے لئے ضروری ہے کہ وہ فوق البشر شخصیت ہو ۔ پھر انہیں تعلیمات کا یہ بڑا حصہ عجیب وغریب معلوم ہوتا ہے کہ جب ہم مر کر مٹی ہوجائیں گے تو کیونکر اٹھ کر اللہ کے سامنے پیش کئے جائیں گے ۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ حشر اجساد کا یہ عقیدہ بالکل دوراز قیاس ہے اور عقل اس کو ہرگز تسلیم نہیں کرتی ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اس میں استحالہ اور اشکال کیا ہے ۔ ہم جانتے ہیں ، زندگی کے عناصر کہاں کہاں ہیں اور کن کن اشکال وصورت میں پنہاں ہیں ۔ ہمارے پاس معلومات کا کامل دفتر موجود ہے ۔ اس لئے ان حالات میں نشاۃ ثانیہ کچھ بھی دشوار نہیں ۔ اصل بات یہ ہے کہ ان لوگوں کو چونکہ اسلامی تعلیمات پر اعتماد نہیں ہے اور حق وصداقت کو ٹھکراتے ہیں اس لئے یہ باتیں ان کی سمجھ میں نہیں آتیں ۔ ورنہ یہ بالکل سادہ اور قریب فہم مسئلہ ہے کہ جب اللہ کا علم کامل ہے اور وہ زندگی کا پیدا کرنے والا ہے اور بغیر ذرائع ووسائل کے ہزار ہا عوام کو بیک جنبش ارادہ معرض ظہور میں لے آنے والا ہے ۔ اور اس کو معلوم ہے کہ زندگی کا عطر کس کس پتی اور گل بوٹے سے کھینچتا ہے تو پھر دوبارہ پیدا کردینے میں کیا دقت ہے ؟ حل لغات : وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ۔ یعنی قرآن کی بزرگی بطور استدلال اور استشہاد کے پیش ہے۔