سورة الفتح - آیت 25

هُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْهَدْيَ مَعْكُوفًا أَن يَبْلُغَ مَحِلَّهُ ۚ وَلَوْلَا رِجَالٌ مُّؤْمِنُونَ وَنِسَاءٌ مُّؤْمِنَاتٌ لَّمْ تَعْلَمُوهُمْ أَن تَطَئُوهُمْ فَتُصِيبَكُم مِّنْهُم مَّعَرَّةٌ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۖ لِّيُدْخِلَ اللَّهُ فِي رَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۚ لَوْ تَزَيَّلُوا لَعَذَّبْنَا الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

وہی لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تم کو مسجد حرام سے روکا اور قربانی کی جانوروں کو ان کی قربان گاہ پر نہ پہنچنے دیا۔ اگر مومن مرد اور مومن عورتیں موجود نہ ہوتے جنہیں تم نہیں جانتے اور یہ خطرہ نہ ہوتا کہ بے خبری میں تم انہیں پامال کر دو گے اور اس سے تم پر حرف آئے گا۔ اللہ اپنی رحمت میں جس کو چاہے داخل کرلے۔ اگر مومن الگ ہوگئے ہوتے تو کفار کو ہم ضرور سخت سزا دیتے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: کفار کی اس حرکت کی طرف اشارہ ہے کہ انہوں نے مسلمانوں کو حدیبیہ کے مقام پر روک لیا ۔ اور مناسک حج کے ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔ فرمایا ۔ اگر یہ احتمال نہ ہوتا ۔ کہ مسلمانوں کے حملہ سے بےخبری میں بعض ان مسلمانوں کو نقصان پہنچ جائے گا ۔ جو مکہ میں رہتے ہیں ۔ تو فیصلہ ہوچکا ہوتا اور ان کے اس اقدام کی پوری پوری سزدیجا چکی ہوتی ۔ مگر اللہ کو تو یہ منظور تھا ۔ کہ بغیر اس کے کہ ان مسلمانوں کی ابتلاء اور آزمائش میں ڈالا جائے ۔ مگر فتح ہوجائے ۔ اور اس طرح ان لوگوں کو وہ اپنی آغوش رحمت میں لے لے ۔ ہاں اگر کفار اور مسلمانوں میں کوئی امتیاز پیدا ہوجاتا ۔ تو پھر یقینا جہاد کے ذریعہ ان لوگوں کو سخت ترین سزادی جاتی *۔ حل لغات :۔ الھدی ۔ قربانی کا جانور * محلہ ۔ اس کے موقع میں ۔ اپنے مقام * معرۃ ۔ نقصان ۔ تکلیف * تزیلوا ۔ چھٹ جائے ۔ جدا جدا ہوجائے ۔ ٹل گئے * الحیتہ ۔ ننگ ۔ عار ۔ غیرت *۔