لَّيْسَ عَلَى الْأَعْمَىٰ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ ۗ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَمَن يَتَوَلَّ يُعَذِّبْهُ عَذَابًا أَلِيمًا
اندھا اور لنگڑا اور مریض جہاد کے لیے نہ جائے تو ان پر کوئی گناہ نہیں، جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اللہ اسے ایسی جنت میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں جاری ہوں گی اور جو منہ پھیرے گا۔ اسے اللہ درد ناک عذاب دے گا۔
جہاد کب تک جاری رہے گا ؟ (ف 1) جہاد اسلامی زندگی میں بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے یہ اس وقت تک جاری رہیگا جس وقت تک کہ دنیا میں کفر موجود ہے ۔ اور کفر کے ساتھ آویزش ہے ۔ جب تک تاریکی اور ظلمت کا دور دورہ ہے ۔ جب تک مظالم کی حکومت ہے ۔ جب تک جبرواستبداد انسانوں میں تحقیر ومنافرت کے جذبات پیدا کرتا ہے ۔ جب تک کہ ہیئت اجتماعیہ کو آزادی اور استقلال کی نعمتیں میسر نہیں ۔ جب تک کہ غلامی اور بندگی موجود ہے ۔ جب تک کہ انسان انسانوں پر ظلم وجور سے حکومت کرتے ہیں ۔ جب تک کہ زمین پر ذرہ بھر بھی ناانصافی موجود ہے ۔ جہاد کے معنی ایسی مساعی کو جاری رکھنے کے ہیں جن کی وجہ سے ظالم کا سر کچلاجائے ۔ فراعنہ کے کبروغرور کو توڑا جائے ۔ اور جس سے مالکوں وسرمایہ داروں کی چیزہ دستیوں کا سدباب کیا جائے ۔ جہاد اس وقت تک انسان پر فرض ہے جب تک کہ عالم میں سعادت وبرکت کا نزول نہیں ہوتا ۔ جب تک کہ توحید وعدل کی حکومت قائم نہیں ہوتی ۔ اور جب تک کفروشرک کو ذرہ بھر بھی اختیارات حاصل ہیں جہاد سے غرض یہ ہے کہ اس عالم فسق وفجور میں توازن واعتدال پیدا کیا جائے ۔ اور تمام انسانوں میں اس جذبہ کی تخلیق کی جائے کہ وہ حق وصداقت کا احترام کرنے لگیں ۔ اور وحدت وتعاون کے مرکز پر مجتمع ہوجائیں ۔ اس آیت میں بتایا ہے کہ اس عبادت سے سوائے ان لوگوں کے جوفی الواقع معذور اور جن کی شرکت سے مسلمانوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا اور کوئی مستثنیٰ نہیں ۔ اندھے معذور ہیں لنگڑے معذور ہیں اور بیمار معذور ہیں ۔ مگران کے لئے بھی ہے کہ یہ دوسرے امور میں رسول (ﷺ) کی بہر طوراطاعت کریں اور اپنی جنت کو حاصل کرنے کی کوشش کریں ۔ حل لغات: حَرَجٌ ۔ مضائقہ ۔