يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ
اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو برباد نہ کرو۔
مدینہ کا دارالضرب (ف 2) قرآن حکیم نے اطاعت اور فرمانبرداری کے لئے اصول پیش فرمائے ہیں اور بار بار یہ تاکید کی ہے کہ اگر نجات چاہتے ہو اور دین ودنیا کی سعادتوں کو حاصل کرنے کے خواہاں ہو تو ان دو عظیم المرتبت شخصیتوں کے ساتھ وفاداری کا عہد کرو ۔ یہ دو شخصیتیں اللہ اور اس کا رسول (ﷺ) ہیں اور یہی دواصل ہیں۔ اس آیت میں یہ ارشاد فرمایا ہے کہ ہر دو اطاعت بیکار اور رائیگاں جائیگی ۔ جس کو ادا کرنے میں احکام الٰہی اور سنت رسول (ﷺ) کا خیال نہیں رکھا گیا ۔ اور وہ اعمال باطل ہیں جو اسوہ رسول کے موافق نہیں ہیں ۔ اور وہ روشنی تاریکی وظلمت کے مترادف ہے جو مشکوٰۃ نبوت سے مستفاد نہیں ہے ۔ یعنی اعمال وقدروقیمت اسلامی نقطہ سے یہ نہیں ہے کہ وہ کس درجہ وسیع اور کس حد تک مفید ہیں اور ان کو بروئے کار لانے میں کتنی مصیبتوں اور کلفتوں کو برداشت کیا کیا گیا ہے ۔ بلکہ معیار ان کی پرکھ کا یہ ہے کہ ان کے اوپر مدینہ کے دارالضرب کی مہر بھی لگی ہے یا نہیں ۔ جس طرح ملبس سکے کی کوئی قیمت نہیں ۔ اسی طرح اسلامی بازار میں بدعات کی کوئی قیمت نہیں ۔ بلکہ ان کا مرتکب اسلامی قانون کے سامنے جواب دہ ہے ۔