سورة محمد - آیت 20

وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُورَةٌ ۖ فَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَذُكِرَ فِيهَا الْقِتَالُ ۙ رَأَيْتَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِيِّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ ۖ فَأَوْلَىٰ لَهُمْ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ کہتے ہیں کہ کیوں نہیں نازل کی جاتی کوئی سورت۔ جب محکم سورت نازل کردی جاتی ہے۔ جس میں قتال کا ذکر ہوتا ہے۔ تو آپ دیکھیں گے کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جس طرح کسی پر موت چھا گئی ہو، ہلاکت ہے ان کے لیے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) ان آیات میں یہ بتایا ہے کہ جو لوگ مخلص مسلمان ہیں ہمیشہ اللہ کے احکام کے منتظررہتے ہیں ۔ تاکہ بیش از بیش اس کے احکام کی اطاعت کرکے فضیلت کے درجات عالیہ کو حاصل کریں ۔ مگر جو منافق ہیں وہ دل میں لرزاں وترساں رہتے ہیں ۔ اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے جس میں جہاد وقتال کا حکم ہو تو ان کی کیفیت مارے خوف کے ہوتی ہے کہ جیسے غش آگیا ہو ۔ فرمایا جب جبن وبزدلی کا یہ عالم ہو کہ جہاد کا نام بدن پر لزہ طاری کردے تو پھر اس زندگی سے موت زیادہ بہتر اور موزوں ہے ۔ حل لغات : مَرَضٌ۔ نفاق ۔ بزدلی اور جبن۔ فَأَوْلَى لَهُمْ۔ سو ان کے لئے ہلاکت زیادہ موزوں ہے ۔ ان کی کم بختی آنے والی ہے ۔