سورة محمد - آیت 19

فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پس اے نبی اچھی طرح جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اپنی خطاؤں کی معافی مانگو اور مومن مردوں اور عورتوں کے لیے بھی معافی طلب کرو۔ اللہ تمہارے چلنے، پھرنے کو جانتا ہے اور تمہارے ٹھکانے کو بھی جانتا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: فرمایا ۔ یہ مکے والے کیوں بڑھ کر اور لپک کر رشتہ ہدیات کو نہیں تھام لیتے ؟ آخر رشتہ ہدایت کو تھام لیتے ! آخر یہ کس بات کے منتظر ہیں ۔ جہاں تک دلائل اور شواہد کا تعلق تھا ۔ وہ سب ان کی خدمت میں پیش کردیا گیا ۔ اور ان کو کئی بار بتا دیا گیا ۔ کہ بت پرستی گمراہی اور ذلت اور رسوائی کی راہ ہے اور انسانیت کی توہین اور تذلیل کا راستہ ہے ۔ اب کیا یہ چاہتے ہیں ۔ کہ قیامت اچانک آجائے ۔ اور ان کے اور مسلمانوں کے درمیان آخری فیصلہ صادر فرمادے ۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس کی رحمتیں تو آچکی ہیں ۔ اور جب وہ آجائیگی تو اس وقت ان کیلئے تذکیر ونصیحت کا کوئی امکان باقی نہیں رہیگا *۔ لفظ استغفار پیغمبر کے حق میں ف 3: لفظ استغفار کئی معانی کا حاصل ہے ۔ جہاں تک اس کا تعلق حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہے ۔ اس کے معنے یہ ہیں ۔ کہ آپ اللہ سے دعا کیجئے کہ آپ کو گناہوں کے عدم صدور کی توفیق عنایت فرمائے *۔ یقینی آپ کو نور وعرفان بخشے ۔ کہ گناہوں کے پرفریب پہلو آپ کی نظروں سے اوجھل اور ڈھکے رہیں ۔ اور آپ ان سے قطعاً متاثر نہ ہوں ۔ اور جہاں اس کا تعلق عام مومنین اور مومنات سے ہے ۔ اس کے معنے یہ ہوں گے کہ ان کے لئے مغفرت طلب کریں اور خدا اسے دعامانگیں ۔ کہ ان کی لغزشوں سے درگزر فرمائیے *۔ حل لغات :۔ آنفرانھا ۔ پکی الامتیں ۔ اشراط ۔ جمع ہر شرط کی *۔