فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ
پس اے نبی اچھی طرح جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اپنی خطاؤں کی معافی مانگو اور مومن مردوں اور عورتوں کے لیے بھی معافی طلب کرو۔ اللہ تمہارے چلنے، پھرنے کو جانتا ہے اور تمہارے ٹھکانے کو بھی جانتا ہے۔
(ف 2) فرمایا یہ مکے والے کیوں بڑھ کر اور لپک کر رشتہ ہدایت کو نہیں تھام لیتے ؟ آخر یہ کس بات کے منتظر ہیں ۔ جہاں تک دلائل اور شواہد کا تعلق تھا وہ سب ان کی خدمت میں پیش کردیا گیا ۔ اور ان کو کئی بار بتا دیا گیا کہ بت پرستی گمراہی اور ذلت اور رسوائی کی راہ ہے اور انسانیت کی توہین اور تذلیل کا راستہ ہے ۔ اب کیا یہ چاہتے ہیں کہ قیامت اچانک آجائے ۔ اور ان کے اور مسلمانوں کے درمیان آخری فیصلہ صادر فرمادے ۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس کی رحمتیں تو آچکی ہیں ۔ اور جب وہ آجائیگی تو اس وقت ان کیلئے تذکیر ونصیحت کا کوئی امکان باقی نہیں رہیگا ۔ لفظ استغفار پیغمبر کے حق میں (ف 3) لفظ استغفار کئی معانی کا حامل ہے ۔ جہاں تک اس کا تعلق حضور (ﷺ) کے ساتھ ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ آپ اللہ سے دعا کیجئے کہ آپ کو گناہوں کے عدم صدور کی توفیق عنایت فرمائے ۔ یعنی آپ کو نور وعرفان بخشے کہ گناہوں کے پرفریب پہلو آپ کی نظروں سے اوجھل اور ڈھکے رہیں اور آپ ان سے قطعاً متاثر نہ ہوں ۔ اور جہاں اس کا تعلق عام مومنین اور مومنات سے ہے اس کے معنی یہ ہوں گے کہ ان کے لئے مغفرت طلب کریں اور خدا سے دعامانگیں کہ ان کی لغزشوں سے درگزر فرمائیے ۔ حل لغات : أَشْرَاطُهَا۔ اسکی علامتیں۔ اشراط ۔ جمع ہر شرط کی ۔