سورة الأحقاف - آیت 20

وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جس دن کافر آگ کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے۔ ان سے کہا جائے گا تم اپنے حصے کی نعمتیں دنیا کی زندگی میں پا چکے اور تم نے ان سے لطف اٹھا لیا، تم بلاوجہ زمین میں تکبر کرتے تھے اور تم نے نافرمانیاں کیں ان کی پاداش میں تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) جہنم والوں سے کہا جائے گا کہ تم نے دنیا کو دین پر مقدم جانا اور منافع عاجلہ کو اخروی ثواب واجر پر ترجیح دی ۔ تم دنیا میں تمام مسرتوں سے شاد کام ہوچکے ۔ اس لئے آج تمہارے لئے رسوائی کا عذاب ہے ۔ اور یہ اس تکبر کا عوض ہے جو تم نے روا رکھا ! اور اس فسق کی پاداش ہے جس کا تم نے ارتکاب کیا ۔ حضرت ہود ایسی قوم میں تشریف لائے جو ریگستانوں میں رہتی تھی ۔ اس مناسبت سے ان کی جگہوں کو اخفاف کے نام سے تعبیر کیا گیا ۔ جس کے معنی ریت کے تو دہ کے ہوتے ہیں ۔ ان کی تعلیم بھی انبیاء کی طرح تھی کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرو اور صرف ایک معبود کو اپنا پروردگار قرار دو ۔ حل لغات: عَذَابَ الْهُونِ۔ ذلت ورسوائی کی سزا ۔ تَفْسُقُونَ ۔ فسق سے ہے جس کے معنی حدود اخلاق اور شریعت سے تجاوز کرنے کے ہیں ۔