سورة الجاثية - آیت 24

وَقَالُوا مَا هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَا إِلَّا الدَّهْرُ ۚ وَمَا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یہ لوگ کہتے ہیں کہ زندگی بس یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے یہیں ہمارا مرنا اور جینا ہے اور گردش ایام کے سوا کوئی چیزجو ہمیں ہلاک نہیں کرتی۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کے پاس علم نہیں ہے محض گمان کی بنا پر یہ باتیں کرتے ہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: یہ ان کے ملحدانہ عقائد کی تشریح ہے ۔ کہ ان میں سے بعض لوگ خدا پر ایمان نہیں رکھتے ۔ ان کا نظریہ یہ ہے کہ سوائے مادی تصورات کے اور دنیا میں کسی چیز کا وجود نہیں ۔ یہ زندگی یہیں تک ہے ۔ اس کے بعد محاسبہ ومکافات کا اصول ناقابل فہم ہے ۔ اور ہماری موت وحیات میں صرف زمانہ اثر انداز ہے فرمایا : کہ ان عقائد کے لئے یہ کسی علمی تیقن کو پیش نہیں کرسکتے ۔ ان کے پاس دہریت کے لئے کوئی دلیل موجود نہیں ۔ یہ محض حقائق کے ساتھ ایک نوع کا سوء ظن ہے ۔ اور تخمین وقیاس ہے ۔ جہاں تک دلائل کا تعلق ہے ۔ ایک رب کائنات کو تسلیم کیا جائے ۔ جو اس کارگاہ عظیم کو اپنی حکمتوں اور قدرتوں کی بناء پرچل رہا ہے *۔   حل لغات :۔ اضلہ اللہ ۔ یعنی اس کی بداعمالیوں کی وجہ سے اس سے توفیق ہدایت چھین لیں * ختمہ مہر کردی ۔ یہ تعبیر ہے ۔ سامعہ ومقلب کی اس کیفیت سے جس کے بعد ان میں قبولیت کی استعداد باقی نہیں رہتی * غشوۃ ۔ حجاب کبر وغرور * الدھر ۔ زمانہ *۔