إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ ۚ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ
ہم نے اسے ایک بڑی خیروبرکت والی رات میں نازل کیا ہے کیونکہ ہم لوگوں کو متنبہ کرنا چاہتے تھے۔
سورۃ الدخان جس طرح بیت اللہ کو تمام اماکن مقدسہ پر فضیلت حاصل ہے اس کے ساتھ کچھ انوار اور سعادتیں مختص ہیں اور کہیں نہیں پائی جاتیں ۔ پھر جس طرح شخصیتوں کے مراتب میں تفاوت ہے حضور (ﷺ) کو وہ مقام رفیع حاصل ہے جو ابد تک کسی انسان کی قسمت میں نہیں ہوسکتا اسی طرح کچھ دن اور کچھ راتیں ایسی ہیں جو بےحد برکات کی حامل ہیں ۔ ان میں لیلۃ القدر کا رتبہ سب سے زیادہ ہے ۔ یہ وہ مبارک رات ہے جس میں قرآن نازل ہوا ۔ اور انسانوں کو آخری پیغام رشدوہدایت دیا گیا ۔ جس میں انسانی فلاح وبہبود کا پورا انتظام ہے ۔ اور اس کے ارتقاء ارتفاع کے لئے ایک آخری پروگرام تجویز کیا گیا ۔ یہ وہ رات ہے جس میں کائنات کے لئے فرائض کو تفویض کیا جاتا ہے ۔ اور ہر امر مہم کے متعلق فیصلہ کیا جاتا ہے ۔ اس میں فرشتوں کو بتایا جاتا ہے کہ ان کو سال بھر کے لئے کیا کیا کرنا ہے ! یہ رات عبادت وزاہد کی رات ہے اللہ سے کچھ مانگنے اور طلب کرنے کی رات ہے اس کے تعین میں اختلاف ہے جمہور کے نزدیک اس کا تعلق رمضان کے آخری عشرہ سے ہے۔ بہتر تو یہ ہے کہ طالبان حقیقت لیلۃ القدر سارا عشرہ جاگیں ۔ اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں ۔ تاکہ وہ غیر محسوس طریق سے اس رات کا پھل پائیں ۔ جو اس کے نزدیک اس درجہ اہمیت رکھتی ہے ۔