سورة الزخرف - آیت 81

قُلْ إِن كَانَ لِلرَّحْمَٰنِ وَلَدٌ فَأَنَا أَوَّلُ الْعَابِدِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ان سے کہو اگر رحمان کی کوئی اولاد ہوتی تو سب سے پہلے عبادت کرنے والا میں ہوتا۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) ان لوگوں سے خطاب ہے جو اللہ تعالیٰ کی جلالت قدر سے آگاہ نہیں ہیں ۔ اور اس کے لئے اولاد کو ثابت کرتے ہیں ۔ فرمایا یہ بالکل غلط عقیدہ ہے ۔ آپ ان لوگوں سے کہہ دیجئے کہ اگر اللہ کے کوئی بیٹا ہوتا تو ہمیں انکار کرنے سے کیا ملتا ۔ آپ لوگ دیکھتے کہ ہم سب سے پہلے اس کی پوجا اور پرستش کرتے ۔ کیونکہ ہمیں جب اس سے محبت ہے تو ان لوگوں سے بھی قدرتاً محبت ہوتی جو اس کے عزیز اور رشتہ دار ہوتے ۔ مگر واقعہ یہ ہے کہ اس کی ذات ہر نوع کے شرک سے پاک اور بلند ہے ۔ اس کا کوئی رشتہ دار نہیں ۔ وہ مجرد اور بسیط حقیقت ہے ۔ آسمان کی بلندیوں سے لے کر زمین کی پستیوں تک ہر چیز اس کے تابع اور مسخر ہے ۔ وہ عرش بریں کا مالک ہے۔ اس کو کسی نوع کی احتیاج اور ضرورت نہیں ۔ یہ لوگ اس قسم کے خیالات کا اظہار کرکے اس کے حضور میں گستاخی کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ اس سرکشی کی سخت سزا پائیں گے ۔ حل لغات : الْعَابِدِينَ۔ عبادت کرنے والے اور عبد کے معنی انکار کرنے کے بھی ہوتے ہیں ۔ اس صورت میں آیت کا ترجمہ یہ ہوگا کہ اگر اللہ کے کوئی بیٹا ہوتا تو ہم ایسے اللہ کا سب سے پہلے انکار کردیتے ۔