سورة الزخرف - آیت 13

لِتَسْتَوُوا عَلَىٰ ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تاکہ تم ان کی پشت پر چڑھو اور جب تم ان پر بیٹھو تو اپنے رب کا احسان یاد کرو اور پڑھو کہ پاک ہے ” اللہ“ جس نے ہمارے لیے ان چیزوں کو مسخر کردیا۔ ورنہ ہم انہیں قابو میں کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

ایک چھوٹا سا مگر عظیم القدر سبق (ف 1) اسلام میں ایک خصوصیت یہ ہے کہ اپنے ماننے والوں میں ایسی روح پھونکتا ہے کہ وہ کسی وقت بھی اللہ تعالیٰ کو فراموش نہ کریں ۔ ہر منزل اور ہر مقام میں اللہ کو یاد کریں ۔ اس کا نام لیں اور اس کے ذکر سے زبان کو حلاوت بخشیں ۔ چنانچہ فرمایا کہ جب تم کشتیوں میں سوار ہو یا گھوڑے پر بیٹھو تو اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو ۔ اور زبان سے ان کلمات کا اظہار کرو ﴿سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ﴾ یعنی وہ خدا شرک کی آلودگی سے پاک ہے جس نے ان سرکش قوموں کو ہمارے لئے مسخر کردیا ہے حالانکہ ہم ان کو اپنے قابو میں نہیں کرسکتے تھے ۔ اور بالآخر ہم سب لوگوں کو اس کے حضور میں جانا ہے ۔ یہ چھوٹا ساسبق کتنا عظیم الشان سبق ہے ۔ اس سے ایک طرف تو انسان میں احسان منت پیدا ہوتا ہے کہ ہمارا خدا ہمارے لئے کس درجہ شفیق ہے ۔ اس نے ہمارے آرام اور ہماری سہولتوں کے لئے طرح طرح کی سواریاں بنائی ہیں ۔ اور دوسری طرف تفاخر وغرور کا جذبہ مٹ جاتا ہے ۔ جب کہ وہ عین مسرت کے وقت یہ کہتا ہے کہ بالآخر ہمیں اس کے پاس جانا ہے اس لئے ضروری ہے کہ تیاری کریں ۔ اور اپنے میں وہ قابلیت پیدا کریں جو ہم کو اس کے سامنے پیش ہونے کے لائق بنادے ۔