إِن يَمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهُ ۚ وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَيَتَّخِذَ مِنكُمْ شُهَدَاءَ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ
اگر تم زخمی ہوئے تو دوسرے لوگ بھی تو ایسے ہی زخم کھاچکے ہیں ہم لوگوں کے درمیان دنوں کو بدلتے رہتے ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو نمایاں کر دے اور تم میں سے بعض کو شہادت کا درجہ عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ ظالموں سے محبت نہیں کرتا
(ف2) ان آیات میں بزدل مسلمانوں کو تسلی دی ہے کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ، جیسے چوٹیں تم نے کھائی ہیں ‘ ویسے ہی تمہارے دشمن بھی زخمی ہوئے ہیں اور یہ عارضی غلبہ جو کفار کو ہوگیا ہے ، اس لئے ہے ، تاکہ مخلصین کا امتحان ہوجائے ، ﴿تِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ﴾ سے مراد یہ نہیں کہ غلبہ کبھی تمہیں میسر ہوتا ہے اور کبھی کفار کو بلکہ مقصود یہ ہے کہ یہ تکلیف کے دن اور آزمائش کی گھڑیاں سب کے لئے یکساں ہیں ، مومن کے لئے ابتلا ہے اور کافر کے لئے عذاب ، ورنہ اصل نصرت وفتح صرف مسلمانوں کے لئے مختص ہے ۔ حل لغات : قَرْحٌ: زخم ۔ چوٹ ۔