أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْهُمْ وَأَشَدَّ قُوَّةً وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ
پھر کیا یہ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ ان کو ان لوگوں کا انجام نظر آتا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں، وہ ان سے تعداد میں زیادہ تھے اور ان سے بڑھ کر طاقتور تھے، اور زمین میں بڑے بڑے آثار چھوڑ گئے ہیں۔ جو کچھ انہوں نے کمایا ان کے کسی کام نہ آیا۔
(ف 2) مکے والوں سے کہا ہے کہ وہ چل پھر کر زمین میں دیکھیں کہ گذشتہ قوموں کا کیا حشر ہوا ۔ جب کہ انہوں نے اللہ کے پیغام کو ٹھکرایا ۔ کیا ان کی قوت اور طاقت اور عظمت کا کوئی لحاظ کیا گیا ۔ اور کیا ان کے دنیوی مشاغل نے ان کو عذاب سے بچا لیا ۔ پھر آج اگر قریش کے اکابر انکار کریں گےاور کبر و غرور میں مبتلا رہیں گے تو کون کہہ سکتا ہے کہ ان پر اللہ کا غضب نازل نہ ہوگا اور یہ اس کے عذاب کا شکار نہ ہونگے ۔ حل لغات : آثَارًا۔ ان کی عظمت کے نشانات ۔