سورة غافر - آیت 67

هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ يُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ ثُمَّ لِتَكُونُوا شُيُوخًا ۚ وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّىٰ مِن قَبْلُ ۖ وَلِتَبْلُغُوا أَجَلًا مُّسَمًّى وَلَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

وہی تو ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفے سے پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر وہ تمہیں بچے کی شکل میں پیدا کرتا اور تمہیں جوان کرتا ہے تاکہ تم اپنی پوری قوت کو پہنچ جاؤ، پھر تم بڑھاپے کو پہنچو، اور تم میں سے کسی کو پہلے ہی واپس بلا لیا جاتا ہے یہ سب کچھ اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ تم اپنی موت کو پہنچو اور اس لیے کہ تم حقیقت کو سمجھو۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) ان آیات میں بتایا ہے کہ ہم مجبور ہیں کہ ایک ہی خدا کی پرستش کریں ۔ کیونکہ دلائل وشواہد کا یہی تقاضا ہے ۔ اور اسی چیز کے لئے ہم مامور بھی ہیں ۔ اس کے بعد انسان کی پیدائش کی چند منزلیں گنائی ہیں کہ دیکھوں کیونکر اس نے تمہیں زندگی کے مختلف دوروں میں اپنی تربیت خاص سے نوازا ہے ۔ اور تمہیں اس قابل کیا ہے کہ زندگی کے مقصد کو سمجھ سکو ۔ حل لغات : نُطْفَةٍ۔ قطرہ آب صافی۔ عَلَقَةٍ۔ ہوسکتا ہے اس کے معنی جرثومہ حیات کے ہوں ۔ جو کہ مادر رحم میں جاکر چپک جاتا ہے۔ أَشُدَّكُمْ۔ یعنی وہ عمر جس میں انسان کی فکری اور جسمانی قوتیں انتہائی ترقی پر ہوں ۔