سورة غافر - آیت 57

لَخَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا انسان کو پیدا کرنے کے مقابلے میں یقیناً بڑا کام ہے، مگر اکثر لوگ نہیں جانتے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

خدا حشر اجساد پر قادر ہے (ف 1) جو لوگ قیامت کے منکر ہیں اور اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے کہ موت کے بعداللہ تعالیٰ حشر اجساد پر قادر ہے ان کے لئے قرآن کہتا ہے کہ تم آسمانوں اور زمین کی تخلیق پر غور کرو جب یہ طے ہے کہ ان دونوں چیزوں کو اس نے محض اپنی قدرت کاملہ سے پیدا کیا ہے ۔ اور اس میں کسی نوع کی دشواری محسوس نہیں کی تو پھر اس مشت غبار انسان کو دوبارہ پیدا کرنا کیونکر دشوار ہوگا ۔ جو خدا محض ارادہ کی حرکت سے ہزار جہاں منصہ وجود پر لاسکتا ہے ۔ جس کو وسائل کی ضرورت ہے اور نہ ذرائع کی حاجت ۔ جو زندگی کے عناصر کو پیدا کرنے والا ہے ۔ جس کا علم وسیع ہے ۔ جو یہ جانتا ہے کہ کہاں کہاں کے مآخذ ہیں ۔ اسكے لئے دوبارہ عالم انسانی کا پیدا کردینا دشوار ہے ؟ دراصل اس قسم کے شبہات اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب اللہ تعالیٰ پر کامل ایمان نہ ہو ۔ ورنہ جب اس کو تسلیم کرلیا اس کی قدرتوں کو مان لیا تو پھر شبہات کے لئے کہاں گنجائش رہ جاتی ہے ۔ قرآن حکیم کہتا ہے کہ خدا کے باب میں اس طرح کے شکوک کا اظہار کرنا محض نادانی اور گستاخی ہے ۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ اور سب کچھ کرسکتا ہے ۔