سورة غافر - آیت 34

وَلَقَدْ جَاءَكُمْ يُوسُفُ مِن قَبْلُ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا زِلْتُمْ فِي شَكٍّ مِّمَّا جَاءَكُم بِهِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا هَلَكَ قُلْتُمْ لَن يَبْعَثَ اللَّهُ مِن بَعْدِهِ رَسُولًا ۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس سے پہلے تمہارے پاس یوسف دلائل لے کر آئے تھے مگر تم ان کی دعوت میں شک ہی کرتے رہے، جب ان کا انتقال ہوگیا تو تم نے کہا اب ان کے بعد اللہ کوئی رسول نہیں بھیجے گا، اسی طرح اللہ ان سب لوگوں کو گمراہی میں ڈال دیتا ہے جو حد سے گزرنے والے اور شک میں مبتلا رہتے ہیں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

حل لغات: لَنْ يَبْعَثَ اللَّهُ۔یہ ملحوظ رہے کہ یہ قبطیوں کا عقیدہ نہیں تھا کیونکہ وہ تو حضرت یوسف کو پیغمبر ہی نہیں مانتے تھے بلکہ یہ اظہار مسرت کا ایک انداز تھا ۔ غرض یہ تھی کہ اچھا ہوا اس مصیبت سے پیچھا چھوٹا یعنی یہ ان کی خواہش تھی کہ اب کوئی دوسرا پیغمبر تشریف نہ لائ اور ہم کو نصیحت نہ فرمائے پیشگوئی نہ تھی ۔ جیسا کہ علامہ رازی نے تصریح فرمائی ہے کہ یہ انہوں نے علی سبیل التشھی کہا تھا ۔