سورة الزمر - آیت 69

وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی اور لوگوں کے سامنے ان کے اعمال نامے لا کر رکھ دئیے جائیں گے، انبیاء اور تمام گواہ حاضر کردیے جائیں گے لوگوں کے درمیان ٹھیک ٹھیک حق کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا کسی پر کوئی ظلم نہیں ہو گا۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 3) یعنی اس وقت جب سب حضرات اللہ کے حضور میں پیش ہوں گے دنیا اس کے نور سے چمک اٹھے گی ۔ (ف 1) قیامت کے دن صحائف اعمال کو پیش کیا جائیگا ۔ اور ایک ایک سے اس کے اعمال کے متعلق پوچھا جائیگا ۔ اور گو ان کے اعمال کے موافق انکو جزا اور سزا دی جائیں گی ۔ اور کسی شخص پر ذرہ برابر ظلم نہ ہوگا یہ آیت جہاں تک سیاق وسباق کا تعلق ہے یکسر عرصہ محشر کی کیفیت احتساب سے تعلق رکھتی ہے ۔ اس سے نبوت جدیدہ پر استدلال کرنا قرآن کے بیان سے اعراض کرنا ہے اور معاذ اللہ یہ کہنا ہے کہ قرآن کی دو آیتوں میں بھی باہمی ربط نہیں ہے ۔ حل لغات : قَبْضَتُهُ اور بِيَمِينِهِ کے الفاظ محض تمثیل کے لئے ہیں ۔ ورنہ اس کی ذات اعضاوجوارح سے متصف نہیں ۔ فَصَعِقَ ۔سے مراد موت کی بےہوشی ہے ۔