سورة الزمر - آیت 64

قُلْ أَفَغَيْرَ اللَّهِ تَأْمُرُونِّي أَعْبُدُ أَيُّهَا الْجَاهِلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے نبی! ان کے سامنے اعلان فرما دیں کہ اے جاہلو! تم مجھے اللہ کے سوا کسی اور کی بندگی کرنے کے لیے کہتے ہو

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

میں کیوں بت پرستی کروں ؟ ف 1: جب یہ بات ثابت اور متحقق ہے ۔ کہ آسمانوں اور زمین کے اختیارات محض اللہ کے ہاتھ میں ہیں ۔ اور وہی ہماری کائنات کا رب ہے ۔ تو پھر تم کیوں کہتے ہو ۔ کہ میں اس کو چھوڑ کر تمہارے بتوں کی پوجا کروں ۔ کیا یہ جہالت نہیں ؟ اور اس کے مقام عظمت ورفعت سے ناواقفیت کی دلیل نہیں ؟ تم مجھ سے کیوں توقع رکھتے ہو ۔ کہ میں توحید کو چھوڑ کر شرک اور بت پرستی کو قبول کرلوں گا ۔ اور تمہارے بتوں سے اسی طرح جاہلانہ عقیدت رکھوں گا ۔ جس طرح تم رکھتے ہو ۔ بات یہ ہے کہ جس طرح حضور ان لوگوں کو ایک خدا کے سامنے جھکنے کی دعوت دیتے اسی طرح یہ بھی کہتے ۔ کہ باپ دادا کی روایات کو نہ چھوڑ ۔ اور انہیں عقائد پرجمے رہو ۔ اس پر اس نوع کی آیات کا نزول ہوتاکہ میری جانب سے تمہیں قطعی مایوس ہوجانا چاہیے ۔ یہ ناممکن ہے ۔ کہ میں ایک غیر معقول عقیدہ کو قبول کرلوں ۔ اور خدائے واحد کو چھوڑدوں ۔ مجھے تو یہ بتایا گیا ہے ۔ کہ شرک تمام اعمال حسنہ کو ضائع کردیتا ہے ۔ اور اس سے بجز خسارے اور نقصان کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔ میں مجبور ہوں ۔ کہ صرف اسی کی عبادت کروں ۔ اور اپنے کو اس کا شکر گزار بندہ ثابت کروں ۔ کیونکہ شرک صرف گناہ اور معصیت ہی نہیں ۔ جناب بادی میں حددرجہ گستاخی کا اظہار کرتا بھی ہے ۔ اور خود ان تمام صلاحیتوں سے محروم ہوتا ہے ۔ جو انسانی مجذو شرافت کا لازمی نتیجہ ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی وجہ سے تمام اعمال مسموم اور زہر آلود ہوجاتے ہیں ۔ اور اللہ کے حضور میں ان کی کوئی قیمت باقی نہیں رہتی ۔ حل لغات :۔ مقالید ۔ جمع مقلید ۔ بمعنی کنجیاں اور چابیاں ۔