سورة آل عمران - آیت 118

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِّن دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے ایمان والو! تم اپنا دوست ایمان والوں کے سوا اور کسی کو نہ بناؤ وہ تمہاری خرابی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ وہ تو چاہتے ہیں کہ تم دکھ میں پڑے رہو۔ ان کی عداوت ان کی زبان سے ظاہر ہوچکی ہے اور جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ اس سے کہیں بڑ کر ہے۔ ہم نے تمہارے لیے آیات بیان کردیں تاکہ تم سمجھ جاؤ

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

نفاق سے دوستی : (ف ٢) (آیت) ” بطانۃ “ کے معنی رابطہ قلبی کے ہیں (آیت) ” من دونکم کا مطلب یہ ہے کہ اسلامی مفاد کو ٹھکرا کر ایسے تعلقات کفر کے ساتھ وابستہ رکھے جائیں ، اس لئے ظاہر ہے کہ آیت کا مقصد عام معاشی ومجلسی تعلقات سے روکنا نہیں ، بلکہ یہ ہے کہ کفر پر کلی اعتماد نہ کیا جائے اور کبھی غیر مسلموں کو اپنا سچا خیر خواہ نہ سمجھا جائے ، یہ بہترین سیاسی سبق ہے جو مسلمانوں کو دیا گیا ہے اور اس کی وجوہ یہ بیان فرمائیں کہ (آیت) ” لا یالونکم خبالا “۔ تم کو نقصان پہنچانے میں انہوں نے کبھی کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ، تم چاہے کتنا ہی اخلاص کا ثبوت دو ‘ وہ تمہارے ساتھ دھوکے ہی سے پیش آئیں گے ، (آیت) ” ودواماعنتم “ یہ ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں کہ تمہیں مصائب میں مبتلا رکھا جائے ، (آیت) ” قد بدت البغضآء من افواھہم “۔ دشمنی کی باتیں باوجود اخفا کے ان کے منہ سے نکل جاتی ہیں (آیت) ” وما تخفی صدورھم اکبر “ اور ان کے دلوں میں اس سے زیادہ بغض وعناد بھرا ہے جتنا کہ ظاہر ہوتا ہے ، باوجود اس کے (آیت) ” اولآء تحبونھم “ تم ان سے محبت کرتے ہو ، وہ بظاہر گو نہایت مخلص نظر آتے ہیں ، مگر بباطن تم پر دانت پیستے ہیں اور خوشی سے پھولے نہیں سماتے اور اگر تم کامیابی ومسرت سے دو چار ہوجاؤ تو جلتے ہیں اور غیظ وغضب میں بھر جاتے ہیں ۔ کہئے ان حالات کے بعد بھی ان سے تعلقات رکھے جائیں ؟ آج بھی کفر کی ہی حالت ہے مسلمان کی سادگی کی حد ہے کہ وہ سب کے ساتھ مخلصانہ ملتا ہے ، اس کے دل میں تعصب وعناد کے لیے کوئی جگہ نہیں ۔ وہ انتہا درجہ کا روادار ہے ، مگر ساری دنیائے کفر اس کی مخالف ہے ، مسلمان کو جب کبھی بھی کوئی تکلیف پہنچی ہے ، کفر کی باچھیں کھل گئی ہیں اور ان کے اخبارات اس خوشی کو چھپا نہیں سکتے ۔ حل لغات : بطانۃ : ولی دوستی ، قلبی رابطہ : الی یالوا : کے معنی اصل میں کسی کام میں کمی رکھنے کے ہیں ۔ لایالون : کے معنی بہ ہیں کہ کوئی دقیقہ نہیں اٹھا رکھتے ۔ خبال : فساد ، نقصان ۔