سورة ص - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اللہ کے نام سے جو بے حدرحم والا، نہات مہربان ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

سورہ ص ٓ (ف 2) یہ سورۃ مکی ہے اور اس کا آغاز بھی عام طور پر مکی سورتوں کے انداز کے مطابق قرآن کے تعارف سے ہوا ہے ۔ ص ۔ حروف مقطعات میں سے ہے جس کی تفصیل سورۃ بقرہ کے ضمن میں بیان کی جاچکی ہے ۔ قسم سے مراد استشہاد ہے جیسا کہ آپ گزشتہ صفحات میں پڑھ چکے ہیں ۔ یہاں مقصود یہ ہے کہ قرآن کی صداقت پر خود قرآن پیش کیا جائے ۔ اور اس کے اس پہلو کو نمایاں کیا جائے کہ اس میں عالم انسانی کے لئے رشدوہدایت کا وافر سامان موجود ہے ۔ یہ ذکرونصیحت ہے اور برکت وسعادت ہے ۔ یعنی اگر قرآن کی تفصیلات پر اجمالی نظر ڈالی جائے تو اس کا منجانب اللہ ہونا خود بخود ثابت ہوجائے گا کہ اس کو پیش کرنے والا اللہ کا سچا رسول (ﷺ) ہے ۔ ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب اس کی حقانیت اس درجہ مظہر اور واضح ہے تو پھر شکوک وشبہات کیوں پیدا ہوتے ہیں ۔ اور کیوں یہ مکے والے اس کی صداقتوں سے محروم ہیں ۔ جواب ارشاد فرمایا کہ اصل میں تعصب وغرور اور مخالفت وعناد کے جذبہ نے انہیں اندھا کر رکھا ہے ۔ ورنہ اس کلام الٰہی میں کفر وانکار کی قطعا گنجائش نہیں۔ جانتے ہیں کہ ان سے پہلے بہت سی قومیں اسی تعصب اور حق کی دشمنی کی وجہ سے ہلاک ہوچکی ہیں ۔ اس لئے ان کا انجام بھی یہی ہوسکتا ہے ۔ اگر یہ برابر اس حقیقت کبریٰ کی مخالفت پر کمر بستہ رہے ۔ فرمایا ان کو تعجب میں ڈالنے والی یہ بات ہے کہ آخر اللہ نے اس عہدہ جلیلہ کے لئے محمد (ﷺ) عربی کو کیوں پسند فرمایا ۔ حالانکہ جہاں تک دنیوی وجاہتوں اور انسانی فضائل ومحاسن کا تعلق ہے یہ لوگ بھی ان چیزوں میں آپ کے برابر کے شریک ہیں بلکہ بعض باتوں میں تو ان کا دعوی ہے کہ ہم ان سے کہیں بڑھ کر ہیں ۔ پھر دوسری چیزوں جو ان کے لئے حیران کن ہے وہ تو حید کا عقیدہ ہے ۔