سورة الصافات - آیت 149

فَاسْتَفْتِهِمْ أَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَلَهُمُ الْبَنُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ان لوگوں سے پوچھو کیا تمہارے رب کے لیے تو بیٹیاں ہوں اور ان کے لیے بیٹے ہیں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

خدا کے بیٹیاں کیوں ہیں ؟ (ف 1) خدا جانے کن وجوہ کی بناء پر مکے والے ملائکہ کو خدا کی بیٹیاں کہتے تھے ۔ اور ان کے مجسموں کی پوجا کرتے تھے ۔ قرآن نے کئی مقامات پر اس عقیدے کو ذکر کیا ہے اور اس کی وضاحت کے ساتھ تردید فرمائی ۔ ان آیتوں سے مقصود بھی یہی ہے کہ یہ لوگ اپنے عقیدے کی کمزوری ملاحظہ کریں ۔ فرمایا تم یہ تو سوچو کہ جب تم اپنے لئے لڑکیوں کے انتساب کونا پسند کرتے ہو ۔ تو اللہ نے آخر بیٹیوں کو کیوں پسند کیا ۔ اگر اس کے اولاد ہے تو وہ اولاد ذکور کیوں نہیں ؟ غرض یہ ہے کہ جو چیزیں تمہارے لئے باعث فخر ہیں ۔ ان کو اگر تم اللہ کے لئے بھی باعث اعزاز سمجھتے ہو تو اس میں کچھ معقولیت ہوسکتی ہے ۔ اور اگر ان چیزوں کو تم اس کی ذات بالا کی جانب منسوب کرتے ہو جو خود تمہارے ہاں لائق فخر نہیں تو پھر تمہیں اپنے طرز عمل پر غور کرنا چاہیے ۔ آخر یہ حقیقت تو ہدایت عقل سے ثابت ہے کہ خدا صرف صفات حسن وجمال سے متصف ہے اور کوئی برائی اس کے لئے ثابت نہیں ۔ پھر لڑکیوں کی تحقیر کا خیال یا دل سے نکال ڈالو اور یا اللہ کے لئے ان کو منسوب نہ کرو ۔ یہ عقیدہ کا تضاد تو کسی طرح بھی معقول قرار نہیں دیاجاسکتا کہ ایک طرف تو تم اللہ کی مخلوق کو نہایت ذلیل سمجھو ۔ اور سوسائٹی میں ان کو حقیر جانو اور دوسری طرف خدا کے لئے اس مخلوق کو منسوب کرو اور اس کے لئے ان کو وجہ فخر ولائق عزت قراردو ۔