سورة الصافات - آیت 27

وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس کے بعد یہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں گے اور آپس میں بحث و تکرار شروع کریں گے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

انسان کی پیدائش مٹی سے ہے ف 1: یہ بات کئی اعتبار سے درست ہے کہ انسان کو مٹی سے پیدا کیا گیا ہے ۔ اس لحاظ سے بھی آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام کو طین لاذب سے پیدا کیا گیا ۔ علم الحیات کے ماہرین کے نزدیک بھی زندگی کی ابتداء پانی سے ہوئی ۔ اور ابتدائی جانور سمندر کی اس مٹی سے پیدا ہوئے ۔ جو چپکتی ہوئی تھی ۔ اور اس نکتہ نگاہ سے بھی یہ ایک حقیقت ہے ۔ کہ انسانی غذا جو اصل میں زندگی کو برقرار رکھنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے مٹی سے حاصل ہوتی ہے ۔ اور انسانی گوشت اور خون چونکہ اسی غذاب سے بنتا ہے ۔ اس لئے اصولاً یہ کہنا درست ہے ۔ کہ انسان کو مٹی سے پیدا کیا گیا ہے ۔ اس زاویہ نظر سے بھی یہ صحیح ہے ۔ کہ انسان میں چونہ کے اجزا زیادہ ہیں اور وہ انسانی زندگ کا بہت بڑا سبب ہیں ۔ قرآن حکیم دراصل ایسی کتاب ہے جس میں بےشمار اس نوع کے علمی معجزے ہیں ۔ جو آج انسان نے اپنے تجربہ اور ارتقاء سے معلوم کئے ہیں ۔ یہ واقعہ ہے کہ جہاں تک قرآن حکیم کے موضوع بیان کا تعلق ہے ۔ وہ ایک ایسا صحیفہ ہے جو صرف رشدوہدایت کے لئے نازل ہوا ہے ۔ اور اس کا دائرہ بحث ان مسائل تک محدود ہے ۔ جو کسی نہ کسی طرح اخلاق ومعاشرت کی تعریف میں آتے ہیں ۔ طبعی خوارق کو بیان کرنا ۔ یا قانون قدرت سے تعریف کرنا ۔ اس کے حقیقی نصب العین میں داخل نہیں ہے ۔ مگر چونکہ یہ لحزام الغیوب خدا کی کتاب ہے ۔ اس لئے بعض کلمات استطرد ایسے آگئے ہیں ۔ جن سے عجیب عجیب انکشافات ہوتے ہیں ۔ اور جو اس حقیقت پر دلالت کرتے ہیں ۔ کہ یہ کتاب یقینا انسانی دماغ کی کدوکاوش کا نتیجہ نہیں ہوسکتی ۔ کیونکہ اس میں علوم کا ایک سوراخ کبر بےکراں ہے ۔ اور انسان کی معلومات محدود ہوتی ہیں ۔ وہ یہ نہیں کرسکتا ۔ کہ اپنے کلام میں کئی سو سال کے بعد پیش آنے والے حقائق کے متعلق واضح طور پر اشارات کرے *۔ حل لغات :۔ ازواجھم ۔ ساتھی ۔ ہم مسلک ۔ ہم مشرب *۔