يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللَّهِ ۖ وَاللَّهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ
لوگو ! تم اللہ کے محتاج ہو۔ اللہ، غنی اور حمید ہے۔
تم سب محتاج ہو (ف 1) اس ایک آیت میں مسئلہ شرک کا سارا زور توڑ دیا ہے ۔ فرمایا ہے کہ تم دیکھو کہ باوجود اس کے کہ تم میں بڑے بڑے جلیل القدر لوگ موجود ہیں اور مادی اور روحانی اعتبار سے اعلیٰ ترین مراتب پر فائز ہیں ۔ مگر کیا ایک شخص بھی ایسا ہے جو اللہ سے بے نیازی کا دعویٰ کرسکے ۔ جو اس کے بنائے ہوئے قوانین کے سامنے اپنے آپ کو بےبس نہ پاتا ہو ۔ کیا کوئی ایسا ہے جو موت کے آہنی چنگل سے بچ جائے ۔ جو بیماری کی تکلیف کو محسوس نہ کرے ۔ جو بھوک سے بےقرار نہ ہوجائے ۔ جسے پیاس بےچین نہ کردے ۔ پھر ان حالات میں جبکہ تم ہمہ احتیاج ہو ۔ ہر حالت میں ایک ایک دم اور قدم میں اس کے مقرر کردہ نظام کے تابع ہو ۔ تمہارا یہ دعویٰ کیونکر برحق قرار دیا جاسکتا ہے کہ تم میں سے کوئی الوہیت کا مستحق ہے ۔ یہ تو شاید جب ہوسکتا ہے کہ وہ خدا کی زمین کو چھوڑ دے اس کے آسمان کے سایہ کو استعمال نہ کرے اس کے سورج اور چاند سے استفادہ نہ کرے ایک الگ دنیا بنائے اور ایک الگ عالم بسائے ۔اور جب وہ اللہ کی زمین پر رہتا ہے۔ اور آسمان تلے زندگی کے دن گزارتا تو پھر وہ خدا کس طرح ہوسکتا ہے ۔ حل لغات: الْفُقَرَاءُ۔ فقیر کی جمع ہے ۔ بمعنی محتاج ۔