يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۚ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ
وہ دن میں رات اور رات میں دن کو داخل کرتا ہے، چاند اور سورج کو اسی نے مسخر کر رکھا ہے ہر کوئی وقت مقرر تک چلتا جا رہا ہے، وہی اللہ تمہارا رب ہے بادشاہی اسی کی ہے اس کے سوا جن کو تم پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے پردے کے بھی مالک نہیں ہیں۔
(ف 2) یہ فطرت کا تیسرا مظہر ہے کہ وہ کیونکر رات کا کچھ حصہ گھٹا کر دن میں داخل کردیتا ہے ۔ اور آفتاب وماہتاب کو کس طرح تمہاری خدمت میں لگا دیتا ہے ان مظاہر کو بیان کرکے فرمایا کہ خدا وہ ہے جو تمہارا مددگار ہے اور ساری کائنات کا مختار کل ہے ۔ تم جن لوگوں کو پکارتے ہو اور ان کی پرستش کرتے ہو وہ دنیا میں ذرہ برابر اختیارات نہیں رکھتے ۔ حل لغات : كُلٌّ يَجْرِي۔ یہ عرف لسانی ہے اس کو حقیقت واقعی سے کوئی بحث نہیں ۔ خواہ آفتاب گھومتا ہے ۔ خواہ ماہتاب ہو اور زمین گھومتے ہیں ۔ دونوں صورتوں میں اس کا اطلاق ہوسکتا ہے۔ قِطْمِيرٍ۔ کھجور کی گٹھلی میں جو شگاف کے درمیان ایک تاگا سا ہوتا ہے یعنی نہایت حقیر چیز ۔