يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَلْبِسُونَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ
اے اہل کتاب! تم جاننے کے باوجود حق کو باطل کے ساتھ کیوں خلط ملط کرتے ہو اور کیوں حق کو چھپاتے ہو؟
اہل کتاب کا تعصب : (ف1) حضور (ﷺ) نے جب اسلام کی روشنی سے سارا عالم بقعہ نور سا بنا دیا تو سپرہ چشم یہودی برداشت نہ کرسکے اور حیلوں اور بہانوں سے اس شمع ہدایت کو بجھانے میں ہوگئے آپ (ﷺ) نے فرمایا تلبیس سے کیوں کام لیتے ہو حق وباطل کو کیوں ملا دیتے ہو اس کہ دونوں میں کوئی تمیز نہ رہے تم جانتے ہوئے اور علم رکھتے ہوئے بھی حق پوشی سے کام لیتے ہو ، کیا یہ نری بدبختی نہیں ؟ بات یہ تھی کہ یہودی ایک طرف تو اسلام کے متعلق غلط باتیں مشہور کرتے اور عوام میں اسے بدنام کرنے کی کوشش کرتے ، دوسری طرف توریت کی ان آیات میں تحریف سے کام لیتے جن میں حضور (ﷺ) کی بعثت کا تذکرہ ہے ، قرآن حکیم نے ان کی اس دو گونہ تحریف کو کتمان حق سے تعبیر کیا ہے یعنی وہ سچائی محض اس لئے چھپاتے ہیں کہ اسے واشگاف صورت میں بیان کردینے کی صورت میں ان کا وقار جاتا رہتا ہے اور انکی جاگیریں چھن جاتی ہیں ۔ حل لغات : تَلْبِسُونَ: مادہ لیس ۔ ملانا ، مختلط کرنا ۔