يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّهِ ۚ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا
لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ قیامت کی گھڑی کب آئے گی؟ فرمائیں اسے تو صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ تمہیں کیا خبر شاید کہ وہ قریب ہی آ چکی ہو۔
(ف 2) یعنی بعض چیزیں ایسی ہیں جن کا علم صرف جناب باری کو ہے کسی انسان کو ان سے بہرہ ور نہیں کیا گیا ۔ اس لئے اگر حضور (ﷺ) قیامت کے متعلق نہیں جانتے کہ اس کا ظہور کب ہوگا ۔ تو یہ ان کے منصب نبوت کے منافی نہیں ۔ کیونکہ اس کا علم اللہ تعالیٰ سے مختص ہے اور خود انسانی مصالح کا تقاضا ہے کہ اس کو فطرت کے بعض اسرار سے ناآشنا کیا جائے ۔ ورنہ ہمہ دانی کا نتیجہ یہ ہوگا کہ زندگی گزارنا دشوار ہوجائے اور دنیا الم وافسوس کا جہنم زار بن جائے ۔ یہ ان لوگوں کا انجام ہے جو دنیا میں اللہ اور رسول (ﷺ) کی اطاعت سے محروم تھے اور مشائخ و کبار کی اندھی عقیدت میں مبتلا تھے ۔ یہ اس وقت محسوس کرینگے کہ ان لوگوں نے ان کو دنیا میں گمراہ کررکھا ہے ۔ اس لئے ان کی عقیدت اس وقت عقوبت وانتقام سے بدل جائے گی ۔ اور یہ خواہش کرینگے کہ اے کاش ان لوگوں کو عذاب ہو اور یہ غلط قیادت کے مزے کو چکھیں ۔