سورة الأحزاب - آیت 29

وَإِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کی طالب ہو تو جان لو کہ اللہ نے نیکوکاروں کے لیے بڑا اجر تیار کر رکھا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کاشانہ نبوت ف 1: بات یہ تھی کہ کاشانہ نبوت میں عجمی بادشاہوں کی طرح دولت کی نمود نہیں تھی ۔ امراء اور مالداروں کی سی حالت نہیں تھی ۔ بلکہ بعض اوقات تو وہاں ضروریات زندگی کا بھی فقدان تھا ۔ اس لئے بالصبع پردہ نقسیان کرم نبوت کو بتقاضائے بشریت بعض دفعہ اس کا احساس ہوتا اور وہ طول خاطر ہوجائیں * ایک دفعہ تو وہ اس دکھ کے اظہار پر مجبور ہوگئیں ۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب یہ سنا ۔ تو آپ کو بدرجہ غایت رنج ہوا ۔ آپ نے عہد کرلیا ۔ کہ ایک مہینہ تک ان خواتیں کے پاس نہ جائیں گے ۔ اس کے بعد تسکین خاطر کے لئے یہ آیات نازل ہوئیں ۔ کہ اے پیغمبر اپنی محترم مخدرات سے کہہ دیجئے ۔ کہ میرے ہاں روح وقلب کی زینت وآرائش کا سامان تو موجود ہے ۔ مگر جس کی آسائشیوں کے لئے جگہ نہیں ۔ اگر تمہارا مقصد صرف دنیا کے منافع سے استفادہ ہے ۔ اور شرف صحبت نبوت کو تم کافی نہیں سمجھتیں ۔ تو آؤ میں تم کو سب حمائیت مال ومتاع دے کر رخصت کردوں ۔ یہاں کوئی جبر اور زبردستی نہیں ہے ۔ پیغمبر کا کاشانہ ہے ۔ بادشاہو کا حرم نہیں ۔ اور اگر تمہاری زندگی کا مقصد اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور عقبیٰ وآخرت ہے ۔ تو پھر میں تم کو خوشخبری سناتا ہوں ۔ کہ تمہارے لئے اللہ تعالیٰ نے اجر عظیم تیار کررکھا ہے *۔ ازواج مطہرات نے جب یہ آیتیں سنیں تو حقیقت وعرفان کا نور سامنے چمکتا ہوا نظر آیا حرم نبوت کی صحیح قدروقیمت معلوم ہوئی ۔ بول اٹھیں ۔ کہ ہمیں تو اللہ اور اس کا رسول پسند ہے ہم دنیا کو اس کے مقابلہ میں کوئی وقعت نہیں دیتیں *۔ وہ لوگ جو تعدد ازدواج کی وجہ سے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر معترض ہیں ۔ وہ تصویر کے اس رخ کو دیکھیں ۔ کیا زندگی کا اس سے پاکیزہ نمونہ انہوں نے کہیں دیکھا ہے ۔ کیا اس کے بعد بھی وہ کہیں گے ۔ کہ آپ نے معاذ اللہ شادیاں حظوظ دنیوی کے لئے کیں ؟ حل لغات :۔ سراحا جمیلا ۔ سرح کے معنے چھوڑ دینا اور رخصت کرنا * یسیرا ۔ آسان ۔ سہل *