سورة آل عمران - آیت 64

قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

آپ فرمادیں کہ اے اہل کتاب ! ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائیں اور نہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو ہی رب بنائیں پس اگر وہ منہ پھیر لیں تو آپ فرمادیں کہ گواہ رہنا ہم تو مسلمان ہیں

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

دعوت اتحاد : (ف1) قرآن حکیم دنیا سے تفریق واختلاف کو مٹانے آیا ہے وہ چاہتا ہے کہ ساری دنیا کو ایک مرکز پر لا کھڑا کرے اور جتنے فتنے تشدد وافتراق کی وجہ سے بپا ہیں یکسر محو ہوجائیں اور اگر یہ نہ ہو سکے تو بھی تعصبات ختم ہوجائیں مہمات مسائل پر اتفاق ہوجائے اور کم از کم چند چیزیں ایسی مسلمانہ میں سے ہوں جس پر دنیا کے تمام انسان متفق ہوں ، کتنا سچا اور مقدس مسلک ہے ، اس آیت میں اسی دعوت اتحاد کی تشریح ہے ، اہل کتاب کے ہر دو فرقوں کو مخاطب کرکے فرمایا ہے کہ آؤ ہم دونوں مسلمات پر اتفاق کریں اور وہ یہ ہیں کہ ایک اللہ کی پرستش کریں، کسی دوسرے کو عبادت اور پرستش کے قابل نہ سمجھیں اور اپنے جیسے انسانوں کو ﴿أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ تصور نہ کریں ، ایک خدا کی بادشاہت ہو اور وہ ایک ہی ہو جو ساری دنیا کا رب ٹھہرے ۔ حل لغات : تَعَالَوْا: آؤ ۔