سورة الأحزاب - آیت 19

أَشِحَّةً عَلَيْكُمْ ۖ فَإِذَا جَاءَ الْخَوْفُ رَأَيْتَهُمْ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ تَدُورُ أَعْيُنُهُمْ كَالَّذِي يُغْشَىٰ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ ۖ فَإِذَا ذَهَبَ الْخَوْفُ سَلَقُوكُم بِأَلْسِنَةٍ حِدَادٍ أَشِحَّةً عَلَى الْخَيْرِ ۚ أُولَٰئِكَ لَمْ يُؤْمِنُوا فَأَحْبَطَ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جو آپ کا ساتھ دینے میں بخل سے کام لیتے ہیں خطرے کا وقت آجائے تو اس طرح دیدے پھیر پھیر کر آپ کی طرف دیکھتے ہیں جیسے کسی مرنے والے پر غشی طاری ہو رہی ہو۔ جب خطرہ ٹل جاتا ہے تو یہی لوگ فائدے کی خاطر قینچی کی طرح چلتی ہوئی زبانیں لیے آپ کے پاس آتے ہیں یہ لوگ ہرگز ایمان والے نہیں اسی لیے اللہ نے ان کے سارے اعمال ضائع کردیے اور اللہ کے لیے ایسا کرنا بہت آسان ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

ان آیات میں منافقین کے خوف وہراس کی تصویر کھینچ دی ہے کہ یہ لوگ کس درجہ بزدل ہیں اور کس درجہ مرعوب اور متاثر ہیں ۔ فرمایا جب خوف وہراس کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے ۔ آپ دیکھتے ہیں کہ ان کی آنکھیں اس طرح پھر رہی ہیں جس طرح موت کی غشی ان پر طاری ہے جب وہ خوف وہراس دور ہوجاتا ہے ۔ تو زبانوں پر طعن وتشنیع کے کلمات جاری ہوجاتے ہیں ۔ اور بڑی دیدہ دلیری سے مال غنیمت میں اپنے حصے لگاتے ہیں ۔ گویا ان کو نفاق وطمع کی اس وقت سوجھتی ہے جب بلا ٹل جاتی ہے ۔ اور مصیبت کے وقت یہ بالکل حواس باختہ ہوجاتے ہیں ۔ حل لغات: أَشِحَّةً۔ شح کی جمع ہے ۔ معنی حریص ۔ بخیل ۔