وَلَوْ شِئْنَا لَآتَيْنَا كُلَّ نَفْسٍ هُدَاهَا وَلَٰكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّي لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ
ارشاد ہوگا اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو ہدایت دے دیتے، مگر ہمارا فرمان سچ ثابت ہوا کہ میں جہنم کو جِنّوں اور انسانوں سے بھروں گا۔
(ف 1)جب یہ مجرم سرجھکائے ہوئے اللہ کے حضور میں پیش ہونگے اس وقت انہیں احساس ہوگا کہ ہم نے خدا کی نافرمانی کرکے بہت بڑے ظلم کا ارتکاب کیا ۔ اس لئے وہ خواہش کریں گے کہ خدایا ہمیں ایک بار اور دنیا میں جانے کا موقع دیا جائے ۔ پھر دیکھئے کہ کس طرح ہم تیرے نیک اور پاک باز بندے بن جاتے ہیں ۔ جواب ملے گا کہ کائنات کا نظام پہلے سے مقدر اور متعین ہے ۔ اس میں کوئی ترمیم اور تنسیخ نہیں ہوسکتی اگر منظور ہوتا کہ کوئی شخص گمراہ نہ ہو تو ہم سب کو دنیا ہی میں ہدایت سے بہرور کردیتے ۔ مگر ایسا نہیں ہے ۔ اس دنیا کی زینت اختلاف اور بوقلمونی سے ہے جب میں نے کہہ دیا تھا کہ جو شخص شیطان کی پیروی کرے گا وہ ضرور جہنم میں جائے گا ۔ ﴿لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنْكَ وَمِمَّنْ تَبِعَكَ﴾تو اس قول کو پورا ہونا چاہیے ۔ اور بقضائے انصاف تم لوگوں کو جہنم میں جانا چاہیے ۔ جاؤ اور جہنم کا عذاب چکھو ۔ تم نے دنیا میں ہمیں بھلا رکھا تھا ۔ آج ہم تم سے اس طرح کا معاملہ کریں گے کہ گویا ہم تم کو بھول گئے ہیں ۔