وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ رُسُلًا إِلَىٰ قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَانتَقَمْنَا مِنَ الَّذِينَ أَجْرَمُوا ۖ وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ
اور ہم نے آپ سے پہلے رسولوں کو ان کی قوم کی طرف بھیجا اور وہ ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے۔ پھر جنہوں نے جرم کیا ہم نے ان سے انتقام لیا اور مومنوں کی مدد کرنا ہم پر حق تھا۔
(ف 3) مقصد یہ ہے کہ آپ سے پہلے بھی انبیاء آئے ہیں اور لوگوں نے ان کی حسب عادت مخالفت کی ہے ۔ پھر جب ان کی سرکشی حد سے بڑھ گئی ۔ تو اللہ تعالیٰ کا قانون مکافات حرکت میں آیا اور ان لوگوں کو سخت ترین سزائیں دی گئیں ۔ ﴿حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ﴾سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی زمانے میں بھی اپنے بندوں کو ذلیل اور رسوا نہیں کرتے ۔ ہر دن اور ہر وقت وہ ان کے لئے اعانت کا ہاتھ بڑھاتے ہیں کیونکہ ازراہ نوازش وکرم اس چیز کو اللہ نےاپنے اوپر لازم قرار دیا ہے ۔ حل لغات : فَانْتَقَمْنَا:نقمۃ سے مشتق ہے معنی سزا دینا اور وہیں لفظ مقام میں مفہوم میں استعمال ہوتا ہے ۔ عربی میں اس مفہوم میں استعمال نہیں ہوتا ۔