سورة العنكبوت - آیت 36

وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَارْجُوا الْيَوْمَ الْآخِرَ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب کو بھیجا اس نے فرمایا اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی عبادت کرو اور آخرت کے دن کی امید رکھو اور زمین میں فسادی بن کر نہ رہو

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ایام اللہ ف 1: ان آیات میں تذکیر ایام اللہ کے تحت ہلاک شدہ قوموں کا ذکر ہے ۔ کہ کیونکر انہوں نے حق وصداقت کو ٹھکرایا ۔ اور کیونکر عذاب کے مستحق ٹھہرے ۔ ارشاد ہے کہ مدین والوں کے پاس ہم نے حضرت شعیب کو بھیجا ۔ انہوں نے کہا ۔ اے قوم ! ایک اللہ کی عبادت کرو ۔ توحید اصل دین ہے ۔ فطرت کا تقاضا ہے ۔ دل کی آواز ہے معقول اور صحیح حقیقت ہے ۔ اور یوم آخرت کے محاسبہ سے ڈرو ۔ کہ ایمان بالآخرت سے دلوں میں نیکی کی تحریص پیدا ہوتی ہے اور کفر اختیار کرکے زمین میں فساد نہ مچاؤ* اس سے معلوم ہوتا ہے ۔ کفر بجائے خود تخریب ہے ۔ تباہی ہے اور ہلاکت ہے ۔ اور جو لوگ انبیاء کے پیش کردہ نظام کو نہیں مانتے وہ عالم کون ومکان کو غارت کردیئے میں براہ راست ممدومعان ہوتے ہیں * ان لوگوں نے حضرت شعیب (علیہ السلام) کی آواز پر کان نہ دھرا ۔ اور روائتی بدبختی سے کام لیتے ہوئے ان کی تکذیب کی ۔ اور کفروشرک پر مصررہے ۔ نتیجہ یہ ہوا ۔ کہ قیامت آخرین زلزلہ آیا اور عبرت بنا گیا ۔ پھر دیکھو ۔ کہ عاد اور ثمود کی بستیاں کس طرح الٹ گئیں * شیطان نے ان کے اعمال کو سنوار کر پیش کیا ۔ اور راہ ہدایت سے روکا ۔ اور باوجود ہوشیار اور سمجھ دار ہونے کے اس کے اداؤں میں آگئے * قارون کے حالات سنو ۔ کہ سرمایہ داری نے اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی ۔ وہ دولت کے نشہ میں اس درجہ سرشعار ہوا کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کو بالکل بھول گیا * اور کہنے لگا کہ میرے مال میں ان کا کوئی حصہ نہیں ۔ میں نے اپنے خزائن دولت کو اپنی عقل وفراست سے پیدا کیا ہے ۔ اس میں اللہ کے فضل اور اس کی بخشش کو کوئی دخل نہیں ۔ اس لئے میں نہ تو اس کی راہ میں کچھ دینے کو تیار ہوں ۔ اور نہ اس کے دین کو مانتا ہو * اسی طرح فرعون اور ہامان علوہ اقتدار کی خواہش میں اندھے ہوگئے اور ہرچند حضرت موسیٰ نے ان کے سامنے دلائل رکھے ان کو حق اور سچائی کی دعوت دی ۔ مگر انہوں نے تکبر وغرور کو نہ چھوڑا اور کسی طرح بھی بنی اسرائیل کو آزادی نہ دی *