سورة القصص - آیت 42
وَأَتْبَعْنَاهُمْ فِي هَٰذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ هُم مِّنَ الْمَقْبُوحِينَ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
ہم نے اس دنیا میں ان پر لعنت ڈال دی اور قیامت کے دن بڑی ذلت سے دو چار ہوں گے۔“
تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی
عذاب الٰہی کب آتا ہے ؟ (ف 2) مقصد یہ ہے کہ فرعونیوں پر اس وقت تک عذاب نہیں آیا ۔ جب تک کہ انہونے کفر وعصیان میں غلوکا درجہ حاصل نہیں کرلیا ۔ کیونکہ خدا کا قانون ہے کہ مقدمین کو مہلت دی جائے ان کے اعمال سے تعرض نہ کیا جائے ۔ اور کردار و عمل کے لئے پوری آزادی دی جائے حتیٰ کہ دل سیاہ ہوجائے ۔ طبیعت میں تاثیر وانفعال کی تمام قوتیں مفقود ہوجائیں ۔ اور گناہوں کا پیمانہ چھلک جائے۔ قرآن کی اصطلاح میں لعنت سے مراد اللہ کے فیوض وبرکات سے محرومی ہے اور اس کی رحمت سے دوری سب وشتم کے قسم کی کوئی چیز مراد نہیں ۔