وَقَالَتِ امْرَأَتُ فِرْعَوْنَ قُرَّتُ عَيْنٍ لِّي وَلَكَ ۖ لَا تَقْتُلُوهُ عَسَىٰ أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَدًا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
فرعون کی بیوی نے کہا یہ میرے اور تیرے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اسے قتل نہ کرو۔ ہوسکتا ہے یہ ہمارے لیے مفید ثابت ہو یا ہم اسے بیٹا ہی بنالیں اور وہ انجام سے بے خبر تھے۔
(ف 1) حضرت موسیٰ کی ماں نے جب فرعون کے ڈر سے اپنے بچہ کو دریا میں ڈال دیا ۔ تو وہ کسی طریق سے قصر شاہی میں پہنچ گیا ۔ فرعون چاہتا تھا کہ اس بچہ کو بھی فنا کے گھاٹ اتار دیا جائے ۔ مگر بیوی نے روکا اور کہا ۔ اس کو اپنا متبنی بنائیں گے بڑا پیارا بچہ ہے ۔ ممکن ہے یہ ہمارے لئے نفع وخیرکا باعث ہوں اس لئے اس کو نہ مارو ۔ خدا کی تدبیر دیکھئے کہ کیونکر فرعون کو لاولد رکھا ۔ پھر کس طریق سے اس کی بیوی کے دل میں شفقت ومحبت کے جذبات پیدا کردیئے ۔ اور کس حکمت سے موسیٰ کو شاہانہ ٹھاٹھ دیکھنے کے مواقع بہم پہنچائے غرض یہ تھی کہ جو شخص فرعون جیسے شاندار بادشاہ کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے ۔ اس کی تربیت اسی کے محل اور اسی کے شاندار قصر میں ہو ۔ تاکہ ابتدا ہی سے اس کے حوصلے بلند ہوں ۔ اور خیالات شاہانہ ہوں ۔ وہ اس کے سازو سامان کو دیکھ کر مرعوب نہ ہوجائے ۔ اور پوری خودداری بےخوفی اور شان استغنا کے ساتھ بنی اسرائیل کی راہنمائی کرسکے ۔ ارشاد ہے کہ یہ سب کچھ فرعون کی تباہی کے لئے ہورہا تھا ۔ وہ اتنا سمجھدار تھا مگر ہماری تدبیر کی باریکیوں کو نہ سمجھ سکا۔ اس کے گھر میں اس کا دشمن جوان ہورہا تھا ۔ اور وہ اس سے بالکل بےخبر تھا ۔ ﴿وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ﴾ (ف 2) حضرت موسیٰ کی والدہ آخر عورت ہی تو تھیں ۔ بچے کو ہاتھ سے جاتا دیکھ کر گھبراگئیں ۔ ارشاد ہے کہ اگر ہم اس کے دل کو مضبوط نہ کردیتے اور اس کو تسلی نہ دیتے تو قریب تھا کہ راز افشا کردیتیں ۔حل لغات : قُرَّتُ عَيْنٍ۔ آنکھوں کی ٹھنڈک ۔ یعنی باعث سرور۔