سورة النمل - آیت 49

قَالُوا تَقَاسَمُوا بِاللَّهِ لَنُبَيِّتَنَّهُ وَأَهْلَهُ ثُمَّ لَنَقُولَنَّ لِوَلِيِّهِ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ أَهْلِهِ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

انہوں نے آپس میں کہا اللہ کی قسم کھا کر عہد کر وکہ ہم صالح اور اس کے گھر والوں پر شبخون ماریں گے اور پھر اس کے وراثوں سے کہیں گے کہ ہم اس کے خاندان کی ہلاکت کے موقع پر موجود نہیں تھے اور ہم بالکل سچ کہتے ہیں۔ (٤٩)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: ان آیات میں حضرت صالح اور قبیلہ ثمود کے حالات بیان فرمائے ہیں ۔ ارشاد ہے کہ ہم نے صالح کو ان لوگوں میں پیغمبر بنا کر بھیجا ۔ اور انہوں نے ان کو اللہ کی عبادت کی دعوت دی اور حق کی جانب بلایا ۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان میں دو فریق پیدا ہوگئے ۔ ایک ماننے والوں کا اور دوسرا نہ ماننے والوں کا ۔ ماننے والے کم تھے اور منکرین زیادہ منکرین نے حضرت صالح ، اور مومنین کی سخت مخالفت کی اور یہاں تک بدبختی کا اظہار کیا ۔ کہ عذاب کا مطالبہ کرنے لگے اور ہم تم کو اور تمہاری جماعت کو اپنے لئے منحوس خیال کرتے ہیں پھر ان میں سے نو آدمی اس پر آمادہ ہوئے ۔ حضرت صالح کو معران کی جماعت کے شہید کردیا جائے ۔ اور دریافت کرنے پر انکار کردیا جائے تاکہ کسی شخص پرذمہ داری عائد نہ ہو ۔ فرمایا ایک طرف تو یہ لوگ یہ تدبیریں کررہے تھے ۔ تو دوسری جانب ہم نے ان کو مٹا دینے کی تدبیر کی اور آخر وہ حرف غلط کی طرح صفحہ ہستی سے مٹادیئے گئے *