سورة النمل - آیت 38

قَالَ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَيُّكُمْ يَأْتِينِي بِعَرْشِهَا قَبْلَ أَن يَأْتُونِي مُسْلِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

سلیمان نے کہا اے سردارو تم میں سے کون ملکہ کا تخت میرے پاس لائے گا قبل اس کے کہ وہ مطیع ہو کر میرے پاس حاضر ہوجائے؟

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف4) بات یہ تھی کہ حضرت سلیمان کے مدنظر تبلیغ الاسلام تھی انہوں نے اسی لئے دعوتی خط بھیجا تھا آپ چاہتے تھے کہ اس ملک کے لوگ اسلام کی دعوت کو قبول کرلیں ۔ اور بت پرستی چھوڑ دیں ۔ آپ کی خواہش تھی کہ یہ لوگ آفتاب کو خدا نہ سمجھیں بلکہ اس خدا کے سامنے جھکیں جس نے آفتاب کو پیدا کیا ہے ۔ مگر ملکہ نے اس دعوت پر قطعاً غور نہ کیا اور جس عنوان سے جواب دیا وہ توہین کے مترادف تھا ۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ سلیمان کا مقصد جہاد سے محض حدود سلطنت کو وسیع کرنا ہے اور مال ودولت کو حاصل کرنا ہے اسلام کی اشاعت اور حق کو پھیلانا مد نظر نہیں ۔ حالانکہ واقعہ اس کے برعکس تھا ۔