سورة الشعراء - آیت 153

قَالُوا إِنَّمَا أَنتَ مِنَ الْمُسَحَّرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

انہوں نے جواب دیا تو جادو کیا گیا شخص ہے۔ (١٥٣)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: حضرت صالح کو قوم نے جواب دیا ۔ وہ یہ تھا کہ ہم سمجھتے ہیں ۔ تمہارا دماغ درست نہیں ۔ تم آسیب زدہ ہو ۔ نیز بشری ضرورت اور خواہشات سے متصف ہو ۔ گویا ان کے نزدیک پیغمبر کا انسان ہونا ۔ نبوت کے منافی تھا آخر میں انہوں نے معجزہ طلب کیا ۔ اور کہا اگر تم واقعی راست باز ہو تو ہم کو تریق عادت کے طور پر کوئی نشانی دکھاؤ*۔ حضرت صالح نے فرمایا ۔ یہ اونٹنی نشانی ہے ۔ اس کو آزادی سے وقت مقررہ پر پانی پینے دو ۔ اور اس کو کوئی تکلیف نہ دینا ۔ ورنہ مطلوبہ معجزہ کا ظہور نہ ہوگا ۔ اور تم عذاب عظیم میں مبتلا ہوجاؤ گے *۔ ان لوگوں کو چونکہ حضرت صالح سے کوئی عقیدت نہ تھی ۔ اس لئے انہوں نے ازماہ شرارت اس اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں اور اونٹنی کو نشان مقررہ کرنے کے معنے بھی یہ تھے ۔ کہ دیکھیں ان میں رواداری کا جذبہ موجود ہے یا نہیں ۔ اس لئے جب اونٹنی کے مارے جانے سے یہ ثابت ہوگیا ۔ کہ یہ لوگ حضرت صالح سے کسی نوع کا تعلق رکھنا گوارا نہیں کرتے ۔ اور ان میں اتنی انسانیت بھی نہیں کہ ان کی اونٹنی کو گھاٹ سے پانی پینے دیں ۔ تو اللہ کا عذاب آیا اور یہ لوگ مٹادیئے گئے * ارشاد ہے کہ اس آیت سے مکہ والوں کو عبرت اور بصیرت ہونی چاہئے تھی مگر ان کی محرومی کا یہ عالم ہے کہ اکثر ایمان کی دولت سے بہرہ ور نہیں ہوئے *۔ حل لغات : مسحرین : سحر سے ہے ۔ جادو زدہ ۔ اور آسیب زدہ *۔