وَجُنُودُ إِبْلِيسَ أَجْمَعُونَ
اور ابلیس کے تمام لشکر جہنم میں اوپر تلے جمع کیے جائیں گے۔“
(ف 3) گمراہوں اور مشرکوں سے کہا جائے گا کہ وہ تمہارے معبودان باطل کہاں ہیں ۔ کیا آج وہ اس بےچارگی اور بےکسی میں تمہاری مدد کرسکتے ہیں ۔ اور تم کو جہنم کے عذاب سے بچا سکتے ہیں اور یا وہ خود کو اللہ کے غقضب سے اور غصہ سے محفوظ رکھ سکتے ہیں ؟ لاکلام آج کسی شخص میں جرات نہیں کہ اس کے غیظ وغضب کا سامنا کرسکے ۔ آج تمام معبود ان باطل کو ان کے عقیدتمندوں کے ساتھ جہنم میں اوندھے منہ گرادیا جائے گا ۔ اور تمام ابلیسی لشکر آگ میں جھونک دیا جائے ۔ آج وہ لوگ معلوم کریں گے کہ یہ بت پرستی محض فریب نفس کی ترنگیاں تھیں ۔ ورنہ حاکم وقار اور مختار وقادر ذات صرف اللہ تعالیٰ کی ہے ۔ یہ لوگ اس وقت اپنے مقتداؤں اور گمراہ معبودوں سے کہیں گے کہ واللہ ہم نے تم کو خدا کا شریک قرار دے کر سخت غلطی کا ارتکاب کیا ۔ یقینا ہم گمراہ ہوگئے ۔ اور ہماری گمراہی کا موجب یہ ہمارے پر معاصی پیشوا ہی ہیں ۔ یعنی وہ بڑے بڑے مذہبی جرائم پیشہ لوگ ۔ جنہوں نے توحید کی روشنی سے ہمیں ہمیشہ بیگانہ رکھا ۔ اور یہ حالت ہے کہ ان مدعیان طریقت میں سے کوئی شخص جرات سفارش نہیں کرتا ۔ وہ لوگ جو دنیا میں ہم کو تسلیاں دیتے تھے ۔ اور اپنے کو نجات ومخلصی کا اجارہ دار سمجھتے تھے ۔ اور وہ جو اپنے اور اپنے مریدوں کے سوا سب کو جہنمی قرار دیتے تھے ۔ آج خود عذاب الٰہی کا شکار ہیں ۔ اور ان کی زبانیں گنگ ہیں ۔ ان سے اتنا بھی تو نہیں ہوسکتا کہ اپنے عقیدت مندوں اور نیاز مندوں کی طرف سے کچھ کہہ سن لیں ۔ دوستی اور آشنائی کے تمام تعلقات منقطع ہیں ۔ یہ لوگ اس وقت اس خواہش کا اظہار کریں گے اگر اب ہمیں دنیا میں جانے کا موقع دیا جائے ۔ تو ہم پکے مومن ثابت ہوں گے ۔ ارشاد ہے کہ اب اس بے مانگی اعمال کی صورت میں ان کو حقیقت حال کا احساس ہونا محض بےکار ہے ۔ اور اس پورے قصہ میں عبرت وتذکیر کی ایک بہت بڑی نشانی ہے ۔ مگر ان لوگوں کے لئے جو دولت ایمان سے بہرہ ور ہیں ۔ یہ مشرکین مکہ ان کوائف کو سن کر بھی اسلام کی سچائیوں کا اعتراف نہیں کرتے ۔ اور ان کے دلوں سے تبدیلی اور اصلاح کی استعداد یکسر مفقود ہوچکی ہے ۔ حل لغات: جُنُودُ ۔ جند کی جمع ہے ۔ معنی لشکروگروہ ومددگار ۔